زیب غوری کے اشعار
بڑے عذاب میں ہوں مجھ کو جان بھی ہے عزیز
ستم کو دیکھ کے چپ بھی رہا نہیں جاتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زخم لگا کر اس کا بھی کچھ ہاتھ کھلا
میں بھی دھوکا کھا کر کچھ چالاک ہوا
دل ہے کہ تری یاد سے خالی نہیں رہتا
شاید ہی کبھی میں نے تجھے یاد کیا ہو
مری جگہ کوئی آئینہ رکھ لیا ہوتا
نہ جانے تیرے تماشے میں میرا کام ہے کیا
-
موضوع : آئینہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جتنا دیکھو اسے تھکتی نہیں آنکھیں ورنہ
ختم ہو جاتا ہے ہر حسن کہانی کی طرح
-
موضوع : حسن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ادھوری چھوڑ کے تصویر مر گیا وہ زیبؔ
کوئی بھی رنگ میسر نہ تھا لہو کے سوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل کو سنبھالے ہنستا بولتا رہتا ہوں لیکن
سچ پوچھو تو زیبؔ طبیعت ٹھیک نہیں ہوتی
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گھسیٹتے ہوئے خود کو پھرو گے زیبؔ کہاں
چلو کہ خاک کو دے آئیں یہ بدن اس کا
-
موضوع : موت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جاگ کے میرے ساتھ سمندر راتیں کرتا ہے
جب سب لوگ چلے جائیں تو باتیں کرتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کم ہے کیا کہ مرے پاس بیٹھا رہتا ہے
وہ جب تلک مرے دل کو دکھا نہیں جاتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زخم ہی تیرا مقدر ہیں دل تجھ کو کون سنبھالے گا
اے میرے بچپن کے ساتھی میرے ساتھ ہی مر جانا
میں پیمبر ترا نہیں لیکن
مجھ سے بھی بات کر خدا میرے
-
موضوع : خدا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میرے پاس سے اٹھ کر وہ اس کا جانا
ساری کیفیت ہے گزرتے موسم سی
-
موضوع : موسم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں لاکھ اسے تازہ رکھوں دل کے لہو سے
لیکن تری تصویر خیالی ہی رہے گی
-
موضوع : تصویر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ دور تک تو چمکی تھی میرے لہو کی دھار
پھر رات اپنے ساتھ بہا لے گئی مجھے
-
موضوع : رات
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تلاش ایک بہانہ تھا خاک اڑانے کا
پتہ چلا کہ ہمیں جستجوئے یار نہ تھی
-
موضوع : بہانہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں تو چاک پہ کوزہ گر کے ہاتھ کی مٹی ہوں
اب یہ مٹی دیکھ کھلونا کیسے بنتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک کرن بس روشنیوں میں شریک نہیں ہوتی
دل کے بجھنے سے دنیا تاریک نہیں ہوتی
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چھیڑ کر جیسے گزر جاتی ہے دوشیزہ ہوا
دیر سے خاموش ہے گہرا سمندر اور میں
یہ ڈوبتی ہوئی کیا شے ہے تیری آنکھوں میں
ترے لبوں پہ جو روشن ہے اس کا نام ہے کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھلی چھتوں سے چاندنی راتیں کترا جائیں گی
کچھ ہم بھی تنہائی کے عادی ہو جائیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
الٹ رہی تھیں ہوائیں ورق ورق اس کا
لکھی گئی تھی جو مٹی پہ وہ کتاب تھا وہ
اندر اندر کھوکھلے ہو جاتے ہیں گھر
جب دیواروں میں پانی بھر جاتا ہے
نہ جانے کیا ہے کہ جب بھی میں اس کو دیکھتا ہوں
تو کوئی اور مرے رو بہ رو نکلتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دھو کے تو میرا لہو اپنے ہنر کو نہ چھپا
کہ یہ سرخی تری شمشیر کا جوہر ہی تو ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بے حسی پر مری وہ خوش تھا کہ پتھر ہی تو ہے
میں بھی چپ تھا کہ چلو سینے میں خنجر ہی تو ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چمک رہا ہے خیمۂ روشن دور ستارے سا
دل کی کشتی تیر رہی ہے کھلے سمندر میں
دیکھ کبھی آ کر یہ لا محدود فضا
تو بھی میری تنہائی میں شامل ہو
-
موضوع : تنہائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک جھونکا ہوا کا آیا زیبؔ
اور پھر میں غبار بھی نہ رہا
مجھ سے بچھڑ کر ہوگا سمندر بھی بے چین
رات ڈھلے تو کرتا ہوگا شور بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ٹوٹتی رہتی ہے کچے دھاگے سی نیند
آنکھوں کو ٹھنڈک خوابوں کو گرانی دے
اب تک تو کسی غیر کا احساں نہیں مجھ پر
قاتل بھی کوئی چاہنے والی ہی رہے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کی راہوں میں پڑا میں بھی ہوں کب سے لیکن
بھول جاتا ہوں اسے یاد دلانے کے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ڈھونڈھتی پھرتی ہیں جانے مری نظریں کس کو
ایسی بستی میں جہاں کوئی بھی آباد نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سورج نے اک نظر مرے زخموں پہ ڈال کے
دیکھا ہے مجھ کو کھڑکی سے پھر سر نکال کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زیبؔ مجھے ڈر لگنے لگا ہے اپنے خوابوں سے
جاگتے جاگتے درد رہا کرتا ہے مرے سر میں
اب مجھ سے یہ دنیا مرا سر مانگ رہی ہے
کمبخت مرے آگے سوالی ہی رہے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ میرے سامنے خنجر بکف کھڑا تھا زیبؔ
میں دیکھتا رہا اس کو کہ بے نقاب تھا وہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شعر تو مجھ سے تیری آنکھیں کہلا لیتی ہیں
چپ رہتا ہوں میں جب تک تحریک نہیں ہوتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہیں پتہ نہ لگا پھر وجود کا میرے
اٹھا کے لے گئی دنیا شکار کس کا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس نے صحرا میں مرے واسطے رکھی ہے یہ چھاؤں
دھوپ روکے ہے مرا چاہنے والا کیسا
تھک گیا ایک کہانی سنتے سنتے میں
کیا اس کا انجام نہیں ہوتا کوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اڑا کے خاک بہت میں نے دیکھ لی اے زیبؔ
وہاں تلک تو کوئی راستہ نہیں جاتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اور بھی گہری ہو جاتی ہے اس کی سرگوشی
مجھ سے کسی کی آنکھوں کی جب باتیں کرتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جگمگاتا ہوا خنجر مرے سینے میں اتار
روشنی لے کے کبھی خانۂ ویران میں آ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نے دیکھا تھا سہارے کے لیے چاروں طرف
کہ مرے پاس ہی اک ہاتھ بھنور سے نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شاید اب بھی کوئی شرر باقی ہو زیبؔ
دل کی راکھ سے آنچ آتی ہے کم کم سی
-
موضوع : آنچ شاعری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرے سامنے آتے ہوئے گھبراتا ہوں
لب پہ ترا اقرار ہے دل میں چور بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لہو میں تیرتا پھرتا ہے میرا خستہ بدن
میں ڈوب جاؤں تو زخموں کو دیکھے بھالے کون
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کم روشن اک خواب آئینہ اک پیلا مرجھایا پھول
پس منظر کے سناٹے میں ایک ندی پتھریلی سی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ