Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل پر اشعار

دل شاعری کے اس انتخاب

کو پڑھتے ہوئے آپ اپنے دل کی حالتوں ، کیفیتوں اور صورتوں سے گزریں گے اورحیران ہوں گے کہ کس طرح کسی دوسرے ،تیسرے آدمی کا یہ بیان دراصل آپ کے اپنے دل کی حالت کا بیان ہے ۔ اس بیان میں دل کی آرزوئیں ہیں ، امنگیں ہیں ، حوصلے ہیں ، دل کی گہرائیوں میں جم جانے والی اداسیاں ہیں ، محرومیاں ہیں ، دل کی تباہ حالی ہے ، وصل کی آس ہے ، ہجر کا دکھ ہے ۔

مجھے یہ ڈر ہے دل زندہ تو نہ مر جائے

کہ زندگانی عبارت ہے تیرے جینے سے

خواجہ میر درد

دل تو لیتے ہو مگر یہ بھی رہے یاد تمہیں

جو ہمارا نہ ہوا کب وہ تمہارا ہوگا

بیخود دہلوی

دل پیار کی نظر کے لیے بے قرار ہے

اک تیر اس طرف بھی یہ تازہ شکار ہے

لالہ مادھو رام جوہر

دل کو تو بہت پہلے سے دھڑکا سا لگا تھا

پانا ترا شاید تجھے کھونے کے لیے ہے

حیدر قریشی

دل بھی اے دردؔ قطرۂ خوں تھا

آنسوؤں میں کہیں گرا ہوگا

خواجہ میر درد

خاک میں دل کو ملاتے ہو غضب کرتے ہو

اندھے آئینے میں کیا دیکھو گے صورت اپنی

لالہ مادھو رام جوہر

ظرف ٹوٹا تو وصل ہوتا ہے

دل کوئی ٹوٹا کس طرح جوڑے

شیخ ظہور الدین حاتم

یاد بھی تیری مٹ گئی دل سے

اور کیا رہ گیا ہے ہونے کو

ابرار احمد

درد دل کتنا پسند آیا اسے

میں نے جب کی آہ اس نے واہ کی

آسی غازی پوری

دل سے تو ہر معاملہ کر کے چلے تھے صاف ہم

کہنے میں ان کے سامنے بات بدل بدل گئی

فیض احمد فیض

سرائے دل میں جگہ دے تو کاٹ لوں اک رات

نہیں ہے شرط کہ مجھ کو شریک خواب بنا

حسن نعیم

غم دل اب کسی کے بس کا نہیں

کیا دوا کیا دعا کرے کوئی

ہادی مچھلی شہری

ہوتی کہاں ہے دل سے جدا دل کی آرزو

جاتا کہاں ہے شمع کو پروانہ چھوڑ کر

جلیل مانک پوری

نہ جانے کون سا آسیب دل میں بستا ہے

کہ جو بھی ٹھہرا وہ آخر مکان چھوڑ گیا

پروین شاکر

آدمی آدمی سے ملتا ہے

دل مگر کم کسی سے ملتا ہے

جگر مراد آبادی

جاگتی آنکھ سے جو خواب تھا دیکھا انورؔ

اس کی تعبیر مجھے دل کے جلانے سے ملی

انور سدید

دل محبت سے بھر گیا بیخودؔ

اب کسی پر فدا نہیں ہوتا

بیخود دہلوی

کچھ تو اس دل کو سزا دی جائے

اس کی تصویر ہٹا دی جائے

محمد علوی

دل تو وہ مانگتے ہیں اور تماشا یہ ہے

بات مطلب کی جو کہیے تو اڑا جاتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر

زخم کہتے ہیں دل کا گہنہ ہے

درد دل کا لباس ہوتا ہے

گلزار

اس وقت دل مرا ترے پنجے کے بیچ تھا

جس وقت تو نے ہات لگایا تھا ہات کو

شیخ ظہور الدین حاتم

او دل توڑ کے جانے والے دل کی بات بتاتا جا

اب میں دل کو کیا سمجھاؤں مجھ کو بھی سمجھاتا جا

حفیظ جالندھری

بے ستوں اک نواحی میں ہے شہر دل کی

تیشہ انعام کریں اور کوئی فرہاد رکھیں

جون ایلیا

دل میں اک درد اٹھا آنکھوں میں آنسو بھر آئے

بیٹھے بیٹھے ہمیں کیا جانئے کیا یاد آیا

وزیر علی صبا لکھنؤی

دل کو سنبھالے ہنستا بولتا رہتا ہوں لیکن

سچ پوچھو تو زیبؔ طبیعت ٹھیک نہیں ہوتی

زیب غوری

ہم اپنے رفتگاں کو یاد رکھنا چاہتے ہیں

دلوں کو درد سے آباد رکھنا چاہتے ہیں

افتخار عارف

دل پہ کچھ اور گزرتی ہے مگر کیا کیجے

لفظ کچھ اور ہی اظہار کئے جاتے ہیں

جلیل عالیؔ

اس بلائے جاں سے آتشؔ دیکھیے کیوں کر بنے

دل سوا شیشے سے نازک دل سے نازک خوئے دوست

حیدر علی آتش

ہائے وہ راز غم کہ جو اب تک

تیرے دل میں مری نگاہ میں ہے

جگر مراد آبادی

دل بھی توڑا تو سلیقے سے نہ توڑا تم نے

بے وفائی کے بھی آداب ہوا کرتے ہیں

مہتاب عالم

جیسے اس کا کبھی یہ گھر ہی نہ تھا

دل میں برسوں خوشی نہیں آتی

جلیل مانک پوری

دل کے آئینے میں ہے تصویر یار

جب ذرا گردن جھکائی دیکھ لی

لالہ موجی رام موجی

ضبط بھی صبر بھی امکان میں سب کچھ ہے مگر

پہلے کم بخت مرا دل تو مرا دل ہو جائے

احسان دانش

میری قسمت میں غم گر اتنا تھا

دل بھی یارب کئی دیے ہوتے

مرزا غالب

دل لے کے ان کی بزم میں جایا نہ جائے گا

یہ مدعی بغل میں چھپایا نہ جائے گا

داغؔ دہلوی

دل کے دو حصے جو کر ڈالے تھے حسن و عشق نے

ایک صحرا بن گیا اور ایک گلشن ہو گیا

نوح ناروی

کسو سے دل نہیں ملتا ہے یا رب

ہوا تھا کس گھڑی ان سے جدا میں

میر تقی میر

کسی طرح تو گھٹے دل کی بے قراری بھی

چلو وہ چشم نہیں کم سے کم شراب تو ہو

آفتاب حسین

عشق کو نغمۂ امید سنا دے آ کر

دل کی سوئی ہوئی قسمت کو جگا دے آ کر

اختر شیرانی

دل جہاں لے جائے دل کے ساتھ جانا چاہیئے

اس سے بڑھ کر اور کوئی رہنما ہوتا نہیں

جمیل یوسف

دیکھ دل کو مرے او کافر بے پیر نہ توڑ

گھر ہے اللہ کا یہ اس کی تو تعمیر نہ توڑ

بہادر شاہ ظفر

مجھے گم شدہ دل کا غم ہے تو یہ ہے

کہ اس میں بھری تھی محبت کسی کی

افسر الہ آبادی

دنیا پسند آنے لگی دل کو اب بہت

سمجھو کہ اب یہ باغ بھی مرجھانے والا ہے

جمال احسانی

نہ وہ صورت دکھاتے ہیں نہ ملتے ہیں گلے آ کر

نہ آنکھیں شاد ہوتیں ہیں نہ دل مسرور ہوتا ہے

لالہ مادھو رام جوہر

چہرے پہ سارے شہر کے گرد ملال ہے

جو دل کا حال ہے وہی دلی کا حال ہے

ملک زادہ منظور احمد

شیشہ ٹوٹے غل مچ جائے

دل ٹوٹے آواز نہ آئے

حفیظ میرٹھی

دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے

جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے

احمد فراز

دل آباد کہاں رہ پائے اس کی یاد بھلا دینے سے

کمرہ ویراں ہو جاتا ہے اک تصویر ہٹا دینے سے

جلیل عالیؔ

دل بھی تیرے ہی ڈھنگ سیکھا ہے

آن میں کچھ ہے آن میں کچھ ہے

خواجہ میر درد

ان شوخ حسینوں پہ جو مائل نہیں ہوتا

کچھ اور بلا ہوتی ہے وہ دل نہیں ہوتا

امیر مینائی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے