تصویر پر اشعار
تصویر پر شاعری معانی
وموضوعات کے بہت سے علاقوں کو گھیرے ہوئے ہے ۔ تصویر کو اس کی خوبصورتی، خاموشی، تأثرات کی عدم تبدیلی اور بہت سی جہتوں کے حوالے سے شاعری میں استعمال کیا گیا ہے ۔ تصویر مہربان بھی ہے اور نامہربان بھی ۔ ایک طرف تو وہ کسی اصلی چہرے کا بدل ہے دوسری طرف اس میں دیکھنے والے کی تمام تر دلچسپی اور توجہ کے باوجود کسی قسم کا کوئی رد عمل نہیں ہے ۔ اس لئے تصویر دور ہونے اور قریب ہونے کے بیچ ایک عجیب کشمکش پیدا کرتی ہے ۔ ہمارا یہ چھوٹا سا انتخاب پڑھئے۔
آپ نے تصویر بھیجی میں نے دیکھی غور سے
ہر ادا اچھی خموشی کی ادا اچھی نہیں
رنگ درکار تھے ہم کو تری خاموشی کے
ایک آواز کی تصویر بنانی تھی ہمیں
-
موضوعات : خاموشیاور 1 مزید
حرف کو لفظ نہ کر لفظ کو اظہار نہ دے
کوئی تصویر مکمل نہ بنا اس کے لیے
میں لاکھ اسے تازہ رکھوں دل کے لہو سے
لیکن تری تصویر خیالی ہی رہے گی
آ کہ میں دیکھ لوں کھویا ہوا چہرہ اپنا
مجھ سے چھپ کر مری تصویر بنانے والے
-
موضوعات : صورتاور 1 مزید
شہر ہو دشت تمنا ہو کہ دریا کا سفر
تیری تصویر کو سینے سے لگا رکھا ہے
اپنی تصویر بناؤ گے تو ہوگا احساس
کتنا دشوار ہے خود کو کوئی چہرہ دینا
بھیج دی تصویر اپنی ان کو یہ لکھ کر شکیلؔ
آپ کی مرضی ہے چاہے جس نظر سے دیکھیے
کوئی تصویر مکمل نہیں ہونے پاتی
دھوپ دیتے ہیں تو سایا نہیں رہنے دیتے
-
موضوعات : دھوپاور 1 مزید
اٹھاؤ کیمرا تصویر کھینچ لو ان کی
اداس لوگ کہاں روز مسکراتے ہیں
اپنے جیسی کوئی تصویر بنانی تھی مجھے
مرے اندر سے سبھی رنگ تمہارے نکلے
-
موضوعات : روماناور 1 مزید
الماری میں تصویریں رکھتا ہوں
اب بچپن اور بڑھاپا ایک ہوئے
آج تو ایسے بجلی چمکی بارش آئی کھڑکی بھیگی
جیسے بادل کھینچ رہا ہو میرے اشکوں کی تصویریں
-
موضوعات : آنسواور 1 مزید
تیری صورت سے کسی کی نہیں ملتی صورت
ہم جہاں میں تری تصویر لیے پھرتے ہیں
-
موضوعات : حسناور 1 مزید
دل کے آئینے میں ہے تصویر یار
جب ذرا گردن جھکائی دیکھ لی
پیار گیا تو کیسے ملتے رنگ سے رنگ اور خواب سے خواب
ایک مکمل گھر کے اندر ہر تصویر ادھوری تھی
-
موضوع : خواب
دلی کے نہ تھے کوچے اوراق مصور تھے
جو شکل نظر آئی تصویر نظر آئی
-
موضوع : دہلی
جو چپ چاپ رہتی تھی دیوار پر
وہ تصویر باتیں بنانے لگی
زندگی بھر کے لیے روٹھ کے جانے والے
میں ابھی تک تری تصویر لیے بیٹھا ہوں
-
موضوعات : عشقاور 2 مزید
وہ عیادت کو تو آیا تھا مگر جاتے ہوئے
اپنی تصویریں بھی کمرے سے اٹھا کر لے گیا
-
موضوع : عیادت
اک بار تجھے عقل نے چاہا تھا بھلانا
سو بار جنوں نے تری تصویر دکھا دی
تشریح
اس شعر میں وارداتِ عشق کو عقل اور جنوں کے پیمانوں میں تولنے کا پہلو بہت دلچسپ ہے۔ عشق کے معاملے میں عقل اور جنوں کی کشمکش ازلی ہے۔ جہاں عقل عشق کو انسانی حیات کے لئے ایک وجہِ زیاں مانتی ہے وہیں جنوں عشق کو انسانی حیات کا لبِ لباب مانتی ہے۔ اور اگر عشق میں جنوں پر عقل غالب آگئی تو عشق عشق نہیں رہتا ۔ کیونکہ عشق کی اولین شرط جنوں ہے۔ اور جنوں کی آماجگاہ دل ہے۔ اس لئے اگر عاشق دل کے بجائے عقل کی سنے تو وہ اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔
شاعر یہ کہنا چاہتا ہے کہ میں اپنے محبوب کے عشق میں اس قدر مجنوں ہوگیا ہوں کہ اسے بھلانے کے لئے عقل نے ایک بار ٹھان لی تھی مگر میرے جنونِ عشق نے مجھے سو بار اپنے محبوب کی تصویر دکھا دی۔ ’تصویر دکھا‘ بھی خوب ہے۔ کیونکہ جنوں کی کیفیت میں انسان ایک ایسی کیفیت سے دوچار ہوجاتا ہے جب اس کی آنکھوں کے سامنے کچھ چیزیں دکھائی دیتی ہیں جو اگر چہ وہاں موجود نہیں ہوتی ہیں مگر اس نوع کے جنوں میں مبتلا انسان انہیں حقیقت سمجھتا ہے۔ شعر اپنی کیفیت کے اعتبار سے بہت دلچسپ ہے۔
شفق سوپوری
-
موضوع : مشہور اشعار
کل تیری تصویر مکمل کی میں نے
فوراً اس پر تتلی آ کر بیٹھ گئی
ایک کمی تھی تاج محل میں
میں نے تری تصویر لگا دی
-
موضوعات : تاج محلاور 4 مزید
مجھے یہ زعم کہ میں حسن کا مصور ہوں
انہیں یہ ناز کہ تصویر تو ہماری ہے
ہم ہیں اس کے خیال کی تصویر
جس کی تصویر ہے خیال اپنا
-
موضوع : تصور
سوچتا ہوں تری تصویر دکھا دوں اس کو
روشنی نے کبھی سایہ نہیں دیکھا اپنا
خامشی تیری مری جان لیے لیتی ہے
اپنی تصویر سے باہر تجھے آنا ہوگا
-
موضوع : خاموشی
مجھ کو اکثر اداس کرتی ہے
ایک تصویر مسکراتی ہوئی
-
موضوع : واٹس ایپ
کہہ رہی ہے یہ تری تصویر بھی
میں کسی سے بولنے والی نہیں
گرما سکیں نہ چاہتیں تیرا کٹھور جسم
ہر اک جل کے بجھ گئی تصویر سنگ میں
آتا تھا جس کو دیکھ کے تصویر کا خیال
اب تو وہ کیل بھی مری دیوار میں نہیں
اک محبت کی یہ تصویر ہے دو رنگوں میں
شوق سب میرا ہے اور ساری حیا اس کی ہے
-
موضوع : محبت
رنگ خوشبو اور موسم کا بہانا ہو گیا
اپنی ہی تصویر میں چہرہ پرانا ہو گیا
مدتوں بعد اٹھائے تھے پرانے کاغذ
ساتھ تیرے مری تصویر نکل آئی ہے
دیکھنا پڑتی ہے خود ہی عکس کی صورت گری
آئنہ کیسے بتائے آئنے میں کون ہے
-
موضوع : آئینہ
چپ چاپ سنتی رہتی ہے پہروں شب فراق
تصویر یار کو ہے مری گفتگو پسند
تری تصویر تو وعدے کے دن کھنچنے کے قابل ہے
کہ شرمائی ہوئی آنکھیں ہیں گھبرایا ہوا دل ہے
جس سے یہ طبیعت بڑی مشکل سے لگی تھی
دیکھا تو وہ تصویر ہر اک دل سے لگی تھی
میں نے تو یونہی راکھ میں پھیری تھیں انگلیاں
دیکھا جو غور سے تری تصویر بن گئی
خوشبو گرفت عکس میں لایا اور اس کے بعد
میں دیکھتا رہا تری تصویر تھک گئی
رفتہ رفتہ سب تصویریں دھندلی ہونے لگتی ہیں
کتنے چہرے ایک پرانے البم میں مر جاتے ہیں
تاب نظارہ نہیں آئنہ کیا دیکھنے دوں
اور بن جائیں گے تصویر جو حیراں ہوں گے
صورت چھپائیے کسی صورت پرست سے
ہم دل میں نقش آپ کی تصویر کر چکے
کہیں ایسا نہ ہو کم بخت میں جان آ جائے
اس لیے ہاتھ میں لیتے مری تصویر نہیں
چاہیئے اس کا تصور ہی سے نقشہ کھینچنا
دیکھ کر تصویر کو تصویر پھر کھینچی تو کیا
-
موضوع : تصور
روز ہے درد محبت کا نرالا انداز
روز دل میں تری تصویر بدل جاتی ہے