میرا نشاں بھی ڈھونڈھ غبار ماہ و اختر میں
میرا نشاں بھی ڈھونڈھ غبار ماہ و اختر میں
کچھ منظر میں نے بھی بنائے بنائے ہیں منظر میں
پوچھو تو زخموں کا حوالہ دینا مشکل ہے
اتنی بے ترتیبی سی ہے دل کے دفتر میں
وہ موجوں کی تیشہ زنی سے گونجتی چٹانیں
وہ پتھر سی رات کا ڈھلنا چاند کے پیکر میں
اتنا یاد ہے جب میں چلا تھا سوئے دشت بلا
موجیں مارتا اک دریا بہتا تھا برابر میں
چمک رہا ہے خیمۂ روشن دور ستارے سا
دل کی کشتی تیر رہی ہے کھلے سمندر میں
زیبؔ مجھے ڈر لگنے لگا ہے اپنے خوابوں سے
جاگتے جاگتے درد رہا کرتا ہے مرے سر میں
- کتاب : zartaab (Pg. 71)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.