اداسی پر اشعار
تخلیق کارکی حساسیت اسے
بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
مایوسئ مآل محبت نہ پوچھئے
اپنوں سے پیش آئے ہیں بیگانگی سے ہم
-
موضوع : مایوسی
ان کا غم ان کا تصور ان کے شکوے اب کہاں
اب تو یہ باتیں بھی اے دل ہو گئیں آئی گئی
-
موضوعات : تصوراور 5 مزید
کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی
دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی
-
موضوعات : دلاور 3 مزید
اس نے پوچھا تھا کیا حال ہے
اور میں سوچتا رہ گیا
یہ زندگی جو پکارے تو شک سا ہوتا ہے
کہیں ابھی تو مجھے خود کشی نہیں کرنی
-
موضوعات : اداسیاور 2 مزید
کون روتا ہے کسی اور کی خاطر اے دوست
سب کو اپنی ہی کسی بات پہ رونا آیا
کسی کے تم ہو کسی کا خدا ہے دنیا میں
مرے نصیب میں تم بھی نہیں خدا بھی نہیں
-
موضوعات : عشقاور 3 مزید
کوئی خودکشی کی طرف چل دیا
اداسی کی محنت ٹھکانے لگی
-
موضوعات : خودکشیاور 1 مزید
ہم غم زدہ ہیں لائیں کہاں سے خوشی کے گیت
دیں گے وہی جو پائیں گے اس زندگی سے ہم
زخم ہی تیرا مقدر ہیں دل تجھ کو کون سنبھالے گا
اے میرے بچپن کے ساتھی میرے ساتھ ہی مر جانا
-
موضوعات : درداور 2 مزید
خدا کی اتنی بڑی کائنات میں میں نے
بس ایک شخص کو مانگا مجھے وہی نہ ملا
-
موضوعات : عشقاور 2 مزید
ویسے توعابد سبھی نے مجھے بدنام کیا ہے
تو بھی کوئی الزام لگانے کے لیے آ
غم ہے نہ اب خوشی ہے نہ امید ہے نہ یاس
سب سے نجات پائے زمانے گزر گئے
-
موضوعات : خوشیاور 2 مزید
مجھ سے نفرت ہے اگر اس کو تو اظہار کرے
کب میں کہتا ہوں مجھے پیار ہی کرتا جائے
-
موضوع : اظہار
کسی نے پھر سے لگائی صدا اداسی کی
پلٹ کے آنے لگی ہے فضا اداسی کی
-
موضوع : اداسی
ابھی نہ چھیڑ محبت کے گیت اے مطرب
ابھی حیات کا ماحول خوش گوار نہیں
-
موضوعات : عشقاور 3 مزید
جدائیوں کے زخم درد زندگی نے بھر دیے
تجھے بھی نیند آ گئی مجھے بھی صبر آ گیا
-
موضوعات : جدائیاور 1 مزید
عشق میں کون بتا سکتا ہے
کس نے کس سے سچ بولا ہے
-
موضوعات : سچاور 2 مزید
اٹھتے نہیں ہیں اب تو دعا کے لیے بھی ہاتھ
کس درجہ ناامید ہیں پروردگار سے
وہی کارواں، وہی راستے وہی زندگی وہی مرحلے
مگر اپنے اپنے مقام پر کبھی تم نہیں کبھی ہم نہیں
-
موضوعات : درداور 2 مزید
ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصرؔ
اداسی بال کھولے سو رہی ہے
-
موضوعات : مایوسیاور 1 مزید
جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا شکیلؔ
مجھ کو اپنے دل ناکام پہ رونا آیا
-
موضوعات : درداور 4 مزید
آس کیا اب تو امید ناامیدی بھی نہیں
کون دے مجھ کو تسلی کون بہلائے مجھے
-
موضوع : مایوسی
ہمارے گھر کا پتا پوچھنے سے کیا حاصل
اداسیوں کی کوئی شہریت نہیں ہوتی
چند کلیاں نشاط کی چن کر مدتوں محو یاس رہتا ہوں
تیرا ملنا خوشی کی بات سہی تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں
دیکھتے ہیں بے نیازانہ گزر سکتے نہیں
کتنے جیتے اس لیے ہوں گے کہ مر سکتے نہیں
درد دل کیا بیاں کروں رشکیؔ
اس کو کب اعتبار آتا ہے
نہ جانے کس لیے امیدوار بیٹھا ہوں
اک ایسی راہ پہ جو تیری رہ گزر بھی نہیں
-
موضوع : مایوسی
ہم کو نہ مل سکا تو فقط اک سکون دل
اے زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھا
رونے لگتا ہوں محبت میں تو کہتا ہے کوئی
کیا ترے اشکوں سے یہ جنگل ہرا ہو جائے گا
-
موضوعات : عشقاور 2 مزید
اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا
-
موضوعات : درداور 4 مزید
کبھی خود پہ کبھی حالات پہ رونا آیا
بات نکلی تو ہر اک بات پہ رونا آیا
-
موضوع : مایوسی
کر رہا تھا غم جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب آئے
-
موضوعات : غماور 3 مزید
اس ڈوبتے سورج سے تو امید ہی کیا تھی
ہنس ہنس کے ستاروں نے بھی دل توڑ دیا ہے
-
موضوع : مایوسی
دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے
ہم بھی پاگل ہو جائیں گے ایسا لگتا ہے
یہ شکر ہے کہ مرے پاس تیرا غم تو رہا
وگرنہ زندگی بھر کو رلا دیا ہوتا
شام ہجراں بھی اک قیامت تھی
آپ آئے تو مجھ کو یاد آیا
-
موضوعات : مایوسیاور 1 مزید
زمین دل پہ محبت کی آب یاری کو
بہت ہی ٹوٹ کے برسی گھٹا اداسی کی
ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کو
کیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا
-
موضوعات : عشقاور 3 مزید
آج تو جیسے دن کے ساتھ دل بھی غروب ہو گیا
شام کی چائے بھی گئی موت کے ڈر کے ساتھ ساتھ
دن کسی طرح سے کٹ جائے گا سڑکوں پہ شفقؔ
شام پھر آئے گی ہم شام سے گھبرائیں گے
-
موضوعات : شاماور 1 مزید
میں ہوں دل ہے تنہائی ہے
تم بھی ہوتے اچھا ہوتا
شام بھی تھی دھواں دھواں حسن بھی تھا اداس اداس
دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں
-
موضوعات : حسناور 4 مزید
اب تو خوشی کا غم ہے نہ غم کی خوشی مجھے
بے حس بنا چکی ہے بہت زندگی مجھے
-
موضوعات : خوشیاور 3 مزید
سپرد کر کے اسے چاندنی کے ہاتھوں میں
میں اپنے گھر کے اندھیروں کو لوٹ آؤں گی
-
موضوع : رومان
دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب
کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو
میں رونا چاہتا ہوں خوب رونا چاہتا ہوں میں
پھر اس کے بعد گہری نیند سونا چاہتا ہوں میں
-
موضوعات : آب دیدہاور 3 مزید
تیرا ملنا خوشی کی بات سہی
تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں