ایک کرن بس روشنیوں میں شریک نہیں ہوتی
ایک کرن بس روشنیوں میں شریک نہیں ہوتی
دل کے بجھنے سے دنیا تاریک نہیں ہوتی
جیسے اپنے ہاتھ اٹھا کر گھٹا کو چھو لوں گا
لگتا ہے یہ زلف مگر نزدیک نہیں ہوتی
تیرا بدن تلوار سہی کس کو ہے جان عزیز
اب ایسی بھی دھار اس کی باریک نہیں ہوتی
شعر تو مجھ سے تیری آنکھیں کہلا لیتی ہیں
چپ رہتا ہوں میں جب تک تحریک نہیں ہوتی
دل کو سنبھالے ہنستا بولتا رہتا ہوں لیکن
سچ پوچھو تو زیبؔ طبیعت ٹھیک نہیں ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.