میں عکس آرزو تھا ہوا لے گئی مجھے
زندان آب و گل سے چھڑا لے گئی مجھے
کیا بچ رہا تھا جس کا تماشا وہ دیکھتا
دامن میں اپنے خاک چھپا لے گئی مجھے
کچھ دور تک تو چمکی تھی میرے لہو کی دھار
پھر رات اپنے ساتھ بہا لے گئی مجھے
جز تیرگی نہ ہاتھ لگا اس کا کچھ سراغ
کن منزلوں سے گرد نوا لے گئی مجھے
کس کو گمان تھا کہ کہاں جا رہا ہوں میں
اک شام آئی اور بلا لے گئی مجھے
پرواز کی ہوس نے اسیر فلک رکھا
رخصت ہوئی تو دام میں ڈالے گئی مجھے
ساکت کھڑا تھا وقت مگر تیشہ زن ہوا
پتھر کی تہہ سے زیبؔ نکالے گئی مجھے
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 266)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.