سورج نے اک نظر مرے زخموں پہ ڈال کے
سورج نے اک نظر مرے زخموں پہ ڈال کے
دیکھا ہے مجھ کو کھڑکی سے پھر سر نکال کے
رکھتے ہی پاؤں گھومتی چکراتی راہ نے
پھینکا ہے مجھ کو دور خلا میں اچھال کے
کیا خواہشیں زمین کے نیچے دبی رہیں
غاروں سے کچھ مجسمے نکلے وصال کے
چھن چھن کے آ رہی ہو گپھاؤں میں روشنی
تن پر وہی لباس ہوں پیڑوں کی چھال کے
رنگوں کی رو ہے زیبؔ کہ گردش میں ہے مدام
بے شکل و جسم ابھرے ہیں پیکر خیال کے
- کتاب : zard zarkhez (Pg. 74)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.