مرنے کا سکھ جینے کی آسانی دے
انداتا کیسا ہے آگ نہ پانی دے
اس دھرتی پر ہریالی کی جوت جگا
کالے میگھا پانی دے گردانی دے
بند افلاک کی دیواروں میں روزن کر
کوئی تو منظر مجھ کو امکانی دے
میرے دل پر کھول کتابوں کے اسرار
میری آنکھ کو اپنی صاف نشانی دے
ارض و سما کے پس منظر سے سامنے آ
دل کو یقیں دے آنکھوں کو حیرانی دے
میرے ہونے میرے نہ ہونے میں کیا ہے
موت کو مفہوم اس ہستی کو معانی دے
برکت دے دن پھیرنے والی دعاؤں کو
رات کو کوئی خوش تعبیر کہانی دے
ٹوٹتی رہتی ہے کچے دھاگے سی نیند
آنکھوں کو ٹھنڈک خوابوں کو گرانی دے
مجھ کو جہاں کے ساتوں سکھ دینے والے
دینا ہے تو کوئی دولت لا فانی دے
تجھ سے جدا ہو کر تو میں مر جاؤں گا
مجھ کو اپنا سر اے دوست نشانی دے
اک اک پتھر راہ کا زیبؔ ہٹاتا چل
پیچھے آنے والوں کو آسانی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.