شام پر اشعار
شام کا تخلیقی استعمال
بہت متنوع ہے ۔ اس کا صحیح اندازہ آپ ہمارے اس انتخاب سے لگا سکیں گے کہ جس شام کو ہم اپنی عام زندگی میں صرف دن کے ایک آخری حصے کے طور دیکھتے ہیں وہ کس طور پر معنی اور تصورات کی کثرت کو جنم دیتی ہے ۔ یہ دن کے عروج کے بعد زوال کا استعارہ بھی ہے اور اس کے برعکس سکون ،عافیت اور سلامتی کی علامت بھی ۔ اور بھی کئی دلچسپ پہلو اس سے وابستہ ہیں ۔ یہ اشعار پڑھئے ۔
دلیل تابش ایماں ہے کفر کا احساس
چراغ شام سے پہلے جلا نہیں کرتے
-
موضوع : روشنی
میں تمام دن کا تھکا ہوا تو تمام شب کا جگا ہوا
ذرا ٹھہر جا اسی موڑ پر تیرے ساتھ شام گزار لوں
نئی صبح پر نظر ہے مگر آہ یہ بھی ڈر ہے
یہ سحر بھی رفتہ رفتہ کہیں شام تک نہ پہنچے
-
موضوع : صبح
مجھے ہر شام اک سنسان جنگل کھینچ لیتا ہے
اور اس کے بعد پھر خونی بلائیں رقص کرتی ہیں
بس اتنی سی بات تھی اس کی زلف ذرا لہرائی تھی
خوف زدہ ہر شام کا منظر سہمی سی ہر رات ملی
-
موضوعات : راتاور 1 مزید
سائے ڈھلنے چراغ جلنے لگے
لوگ اپنے گھروں کو چلنے لگے
شام تک صبح کی نظروں سے اتر جاتے ہیں
اتنے سمجھوتوں پہ جیتے ہیں کہ مر جاتے ہیں
-
موضوع : پارلیمنٹ
ہوتی ہے شام آنکھ سے آنسو رواں ہوئے
یہ وقت قیدیوں کی رہائی کا وقت ہے
تنہا ترے ماتم میں نہیں شام سیہ پوش
رہتا ہے سدا چاک گریبان سحر بھی
-
موضوع : کربلا
ڈھلے گی شام جہاں کچھ نظر نہ آئے گا
پھر اس کے بعد بہت یاد گھر کی آئے گی
-
موضوعات : گھراور 1 مزید
شجر نے پوچھا کہ تجھ میں یہ کس کی خوشبو ہے
ہوائے شام الم نے کہا اداسی کی
-
موضوعات : شجراور 1 مزید
تاریکیوں نے خود کو ملایا ہے دھوپ میں
سایہ جو شام کا نظر آیا ہے دھوپ میں
-
موضوعات : دھوپاور 1 مزید
نہ اداس ہو نہ ملال کر کسی بات کا نہ خیال کر
کئی سال بعد ملے ہیں ہم تیرے نام آج کی شام ہے
-
موضوعات : دوستاور 1 مزید
تم پرندوں سے زیادہ تو نہیں ہو آزاد
شام ہونے کو ہے اب گھر کی طرف لوٹ چلو
سنی اندھیروں کی سگبگاہٹ تو شام یادوں کی کہکشاں سے
چھپے ہوئے ماہتاب نکلے بجھے ہوئے آفتاب نکلے
-
موضوعات : چانداور 1 مزید
ہم بھی اک شام بہت الجھے ہوئے تھے خود میں
ایک شام اس کو بھی حالات نے مہلت نہیں دی
اس کی آنکھوں میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے
شام ہوتی ہے تو گھر جانے کو جی چاہتا ہے
-
موضوع : گھر
وہ نہ آئے گا ہمیں معلوم تھا اس شام بھی
انتظار اس کا مگر کچھ سوچ کر کرتے رہے
-
موضوع : انتظار
گزر گئی ہے مگر روز یاد آتی ہے
وہ ایک شام جسے بھولنے کی حسرت ہے
شام کے تن پر سجی جو سرمئی پوشاک ہے
ہم چراغوں کی فقط یہ روشنی پوشاک ہے
-
موضوع : چراغ
گھر کی وحشت سے لرزتا ہوں مگر جانے کیوں
شام ہوتی ہے تو گھر جانے کو جی چاہتا ہے
-
موضوعات : گھراور 1 مزید
شام ہونے کو ہے جلنے کو ہے شمع محفل
سانس لینے کی بھی فرصت نہیں پروانے کو
کب دھوپ چلی شام ڈھلی کس کو خبر ہے
اک عمر سے میں اپنے ہی سائے میں کھڑا ہوں
-
موضوعات : دھوپاور 1 مزید
بیٹھا ہوا ہوں لگ کے دریچہ سے محو یاس
یہ شام آج میرے برابر اداس ہے
تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے
میں ایک شام چرا لوں اگر برا نہ لگے
-
موضوعات : روماناور 4 مزید
کبھی تو آسماں سے چاند اترے جام ہو جائے
تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہو جائے
-
موضوعات : آسماناور 1 مزید
شامیں کسی کو مانگتی ہیں آج بھی فراقؔ
گو زندگی میں یوں مجھے کوئی کمی نہیں
شام ہوتی ہے تو لگتا ہے کوئی روٹھ گیا
اور شب اس کو منانے میں گزر جاتی ہے
شام ڈھلے یہ سوچ کے بیٹھے ہم اپنی تصویر کے پاس
ساری غزلیں بیٹھی ہوں گی اپنے اپنے میر کے پاس
شام ہوتے ہی کھلی سڑکوں کی یاد آتی ہے
سوچتا روز ہوں میں گھر سے نہیں نکلوں گا
اب کون منتظر ہے ہمارے لیے وہاں
شام آ گئی ہے لوٹ کے گھر جائیں ہم تو کیا
-
موضوعات : انتظاراور 1 مزید
شام کی شام سے سرگوشی سنی تھی اک بار
بس تبھی سے تجھے امکان میں رکھا ہوا ہے
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
-
موضوعات : سردیاور 1 مزید
یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہے
آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا
-
موضوعات : امیداور 4 مزید
کسی پرند کی چیخوں نے سنگ باری کی
سکوت شام کا شیشہ بکھر گیا مجھ میں
شام کو آؤ گے تم اچھا ابھی ہوتی ہے شام
گیسوؤں کو کھول دو سورج چھپانے کے لئے
ہم بہت دور نکل آئے ہیں چلتے چلتے
اب ٹھہر جائیں کہیں شام کے ڈھلتے ڈھلتے
-
موضوعات : روماناور 2 مزید
دن کسی طرح سے کٹ جائے گا سڑکوں پہ شفقؔ
شام پھر آئے گی ہم شام سے گھبرائیں گے
-
موضوعات : اداسیاور 1 مزید
شام بھی تھی دھواں دھواں حسن بھی تھا اداس اداس
دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں
-
موضوعات : اداسیاور 4 مزید
بھیگی ہوئی اک شام کی دہلیز پہ بیٹھے
ہم دل کے سلگنے کا سبب سوچ رہے ہیں
ہوتے ہی شام جلنے لگا یاد کا الاؤ
آنسو سنانے دکھ کی کہانی نکل پڑے
-
موضوعات : آنسواور 1 مزید
وہ کون تھا جو دن کے اجالے میں کھو گیا
یہ چاند کس کو ڈھونڈنے نکلا ہے شام سے
-
موضوعات : آدمیاور 1 مزید
شام سے پہلے تری شام نہ ہونے دوں گا
زندگی میں تجھے ناکام نہ ہونے دوں گا