Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

روشنی پر اشعار

روشنی اور تاریکی شاعری

میں صرف دو لفظ نہیں ہیں بلکہ ان دونوں لفظوں کا استعاراتی اور علامتی بیان زندگی کی بے شمار صورتوں پر محیط ہے ۔ روشنی کو موضوع بنانے والے ہمارے اس انتخاب کو پڑھ کر آپ حیران رہ جائیں گے کہ ایک لفظ شاعری میں جا کر کس طرح اپنے معنی کی سطح پر نئی نئی صورتیں اختیارکرلیتا ہے ۔ شاعری میں روشنی زندگی کی مثبت قدروں کی علامت بھی ہے اور تاریکی کی معصومیت کو ختم کرکے نئی بے چینیوں اور پریشانیوں کو جنم دینے کا ذریعہ بھی ۔

دلیل تابش ایماں ہے کفر کا احساس

چراغ شام سے پہلے جلا نہیں کرتے

شکیل بدایونی

چاند بھی حیران دریا بھی پریشانی میں ہے

عکس کس کا ہے کہ اتنی روشنی پانی میں ہے

فرحت احساس

بہت سکون سے رہتے تھے ہم اندھیرے میں

فساد پیدا ہوا روشنی کے آنے سے

عالم خورشید

کہیں کوئی چراغ جلتا ہے

کچھ نہ کچھ روشنی رہے گی ابھی

ابرار احمد

گھٹن تو دل کی رہی قصر مرمریں میں بھی

نہ روشنی سے ہوا کچھ نہ کچھ ہوا سے ہوا

خالد حسن قادری

الفت کا ہے مزہ کہ اثرؔ غم بھی ساتھ ہوں

تاریکیاں بھی ساتھ رہیں روشنی کے ساتھ

اثر اکبرآبادی

روشنی کی اگر علامت ہے

راکھ اڑتی ہے کیوں شرارے پر

خالد ملک ساحل

روشنی میں اپنی شخصیت پہ جب بھی سوچنا

اپنے قد کو اپنے سائے سے بھی کم تر دیکھنا

حمایت علی شاعر

نئی سحر کے حسین سورج تجھے غریبوں سے واسطہ کیا

جہاں اجالا ہے سیم و زر کا وہیں تری روشنی ملے گی

ابو المجاہد زاہد

منظروں سے بہلنا ضروری نہیں گھر سے باہر نکلنا ضروری نہیں

دل کو روشن کرو روشنی نے کہا روشنی کے لئے ایک تازہ غزل

عرفان ستار

گھر سے باہر نہیں نکلا جاتا

روشنی یاد دلاتی ہے تری

فضیل جعفری

روشنی پھیلی تو سب کا رنگ کالا ہو گیا

کچھ دیئے ایسے جلے ہر سو اندھیرا ہو گیا

آزاد گلاٹی

خود ہی پروانے جل گئے ورنہ

شمع جلتی ہے روشنی کے لیے

صنم پرتاپ گڑھی

روشنی جب سے مجھے چھوڑ گئی

شمع روتی ہے سرہانے میرے

اصغر ویلوری

نمود صبح سے شب کی وہ تیرگی تو گئی

یہ اور بات کہ سورج میں روشنی کم ہے

سید نواب افسر لکھنوی

ایک سرود روشنی نیمۂ شب کا خواب تھا

ایک خموش تیرگی سانحہ آشنا بھی تھی

جون ایلیا

ایک اجالے نے مجھے جلتا ہوا دیکھ لیا

ورنہ میں اب بھی اسی تاب میں دیکھا جاتا

مکیش عالم

انگنت سفینوں میں دیپ جگمگاتے ہیں

رات نے لٹایا ہے رنگ و نور پانی پر

عقیل نعمانی

دیتے نہیں سجھائی جو دنیا کے خط و خال

آئے ہیں تیرگی میں مگر روشنی سے ہم

انجم رومانی

عجیب شخص تھا اپنا پتہ بتایا نہیں

دیا جلایا مگر روشنی میں آیا نہیں

تسنیم انصاری

اندھیروں کو نکالا جا رہا ہے

مگر گھر سے اجالا جا رہا ہے

فنا نظامی کانپوری

روشندان سے دھوپ کا ٹکڑا آ کر میرے پاس گرا

اور پھر سورج نے کوشش کی مجھ سے آنکھ ملانے کی

حمیرا رحمان

روشنی مجھ سے گریزاں ہے تو شکوہ بھی نہیں

میرے غم خانے میں کچھ ایسا اندھیرا بھی نہیں

اقبال عظیم

سوال یہ ہے روشنی وہاں پہ روک دی گئی

جہاں پہ ہر کسی کے ہاتھ میں نیا چراغ تھا

افضل گوہر راؤ

دلیل تابش ایماں ہے کفر کا احساس

چراغ شام سے پہلے جلا نہیں کرتے

شکیل بدایونی

نہیں ہے میرے مقدر میں روشنی نہ سہی

یہ کھڑکی کھولو ذرا صبح کی ہوا ہی لگے

بشیر بدر

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے