تمام
تعارف
غزل70
نظم8
شعر182
ای-کتاب131
ٹاپ ٢٠ شاعری 20
تصویری شاعری 21
اقوال26
آڈیو 26
ویڈیو 36
رباعی61
قصہ21
مضمون12
گیلری 6
طنز و مزاح1
بلاگ4
دیگر
فراق گورکھپوری کے اشعار
ایک مدت سے تری یاد بھی آئی نہ ہمیں
اور ہم بھول گئے ہوں تجھے ایسا بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں
تجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی سمجھے تو ایک بات کہوں
عشق توفیق ہے گناہ نہیں
موت کا بھی علاج ہو شاید
زندگی کا کوئی علاج نہیں
ہم سے کیا ہو سکا محبت میں
خیر تم نے تو بے وفائی کی
میں ہوں دل ہے تنہائی ہے
تم بھی ہوتے اچھا ہوتا
غرض کہ کاٹ دیے زندگی کے دن اے دوست
وہ تیری یاد میں ہوں یا تجھے بھلانے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ کوئی وعدہ نہ کوئی یقیں نہ کوئی امید
مگر ہمیں تو ترا انتظار کرنا تھا
شام بھی تھی دھواں دھواں حسن بھی تھا اداس اداس
دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں
تیرے آنے کی کیا امید مگر
کیسے کہہ دوں کہ انتظار نہیں
آئے تھے ہنستے کھیلتے مے خانے میں فراقؔ
جب پی چکے شراب تو سنجیدہ ہو گئے
اب تو ان کی یاد بھی آتی نہیں
کتنی تنہا ہو گئیں تنہائیاں
رات بھی نیند بھی کہانی بھی
ہائے کیا چیز ہے جوانی بھی
-
موضوع : جوانی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کم سے کم موت سے ایسی مجھے امید نہیں
زندگی تو نے تو دھوکے پہ دیا ہے دھوکہ
بہت دنوں میں محبت کو یہ ہوا معلوم
جو تیرے ہجر میں گزری وہ رات رات ہوئی
جو ان معصوم آنکھوں نے دیے تھے
وہ دھوکے آج تک میں کھا رہا ہوں
سنتے ہیں عشق نام کے گزرے ہیں اک بزرگ
ہم لوگ بھی فقیر اسی سلسلے کے ہیں
اک عمر کٹ گئی ہے ترے انتظار میں
ایسے بھی ہیں کہ کٹ نہ سکی جن سے ایک رات
یہ مانا زندگی ہے چار دن کی
بہت ہوتے ہیں یارو چار دن بھی
کسی کا یوں تو ہوا کون عمر بھر پھر بھی
یہ حسن و عشق تو دھوکا ہے سب مگر پھر بھی
ذرا وصال کے بعد آئنہ تو دیکھ اے دوست
ترے جمال کی دوشیزگی نکھر آئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں مدتوں جیا ہوں کسی دوست کے بغیر
اب تم بھی ساتھ چھوڑنے کو کہہ رہے ہو خیر
لہو وطن کے شہیدوں کا رنگ لایا ہے
اچھل رہا ہے زمانے میں نام آزادی
طبیعت اپنی گھبراتی ہے جب سنسان راتوں میں
ہم ایسے میں تری یادوں کی چادر تان لیتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھو دیا تم کو تو ہم پوچھتے پھرتے ہیں یہی
جس کی تقدیر بگڑ جائے وہ کرتا کیا ہے
-
موضوع : قسمت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ نہ پوچھو فراقؔ عہد شباب
رات ہے نیند ہے کہانی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تجھ کو پا کر بھی نہ کم ہو سکی بے تابئ دل
اتنا آسان ترے عشق کا غم تھا ہی نہیں
کوئی آیا نہ آئے گا لیکن
کیا کریں گر نہ انتظار کریں
سانس لیتی ہے وہ زمین فراقؔ
جس پہ وہ ناز سے گزرتے ہیں
تم اسے شکوہ سمجھ کر کس لیے شرما گئے
مدتوں کے بعد دیکھا تھا تو آنسو آ گئے
آنے والی نسلیں تم پر فخر کریں گی ہم عصرو
جب بھی ان کو دھیان آئے گا تم نے فراقؔ کو دیکھا ہے
ضبط کیجے تو دل ہے انگارا
اور اگر روئیے تو پانی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لائی نہ ایسوں ویسوں کو خاطر میں آج تک
اونچی ہے کس قدر تری نیچی نگاہ بھی
پال لے اک روگ ناداں زندگی کے واسطے
صرف صحت کے سہارے عمر تو کٹتی نہیں
کون یہ لے رہا ہے انگڑائی
آسمانوں کو نیند آتی ہے
میں دیر تک تجھے خود ہی نہ روکتا لیکن
تو جس ادا سے اٹھا ہے اسی کا رونا ہے
جس میں ہو یاد بھی تری شامل
ہائے اس بے خودی کو کیا کہیے
اسی کھنڈر میں کہیں کچھ دیے ہیں ٹوٹے ہوئے
انہیں سے کام چلاؤ بڑی اداس ہے رات
سر زمین ہند پر اقوام عالم کے فراقؔ
قافلے بستے گئے ہندوستاں بنتا گیا
-
موضوع : ہندوستان
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ترے پہلو میں کیوں ہوتا ہے محسوس
کہ تجھ سے دور ہوتا جا رہا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیوتاؤں کا خدا سے ہوگا کام
آدمی کو آدمی درکار ہے
-
موضوع : انسان
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شکل انسان کی ہو چال بھی انسان کی ہو
یوں بھی آتی ہے قیامت مجھے معلوم نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پردۂ لطف میں یہ ظلم و ستم کیا کہیے
ہائے ظالم ترا انداز کرم کیا کہیے
کہہ دیا تو نے جو معصوم تو ہم ہیں معصوم
کہہ دیا تو نے گنہ گار گنہ گار ہیں ہم