تعلی پر اشعار
اپنے بعض تخلیقی لمحوں
میں شاعرانا کی اس سرشاری میں جی رہا ہوتا ہے جہاں صرف اپنی ذات ہی مرکزہوتی ہے ۔ وہ اسی کے حوالے سے سوچتا ہے اوراسی کا اظہارکرتا ہے ۔ تعلی کے اشعاراسی کیفیت کے زایدہ ہوتے ہیں ۔ وہ اپنی فنکاری ، زبان وبیان پرقدرت ، اپنی وجودی قوت اورعظمت کا اظہارکرتا ہے ۔ ہم نےتعلی کےکچھ اشعارکا انتخاب کیا ہے آپ انہیں پڑھئے اوراس کیفیت کا حصہ بنئے ۔
اور فرازؔ چاہئیں کتنی محبتیں تجھے
ماؤں نے تیرے نام پر بچوں کا نام رکھ دیا
ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھے
کہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے انداز بیاں اور
ہوگا کوئی ایسا بھی کہ غالبؔ کو نہ جانے
شاعر تو وہ اچھا ہے پہ بدنام بہت ہے
آنے والی نسلیں تم پر فخر کریں گی ہم عصرو
جب بھی ان کو دھیان آئے گا تم نے فراقؔ کو دیکھا ہے
تری زمیں سے اٹھیں گے تو آسماں ہوں گے
ہم ایسے لوگ زمانے میں پھر کہاں ہوں گے
کبھی فرازؔ سے آ کر ملو جو وقت ملے
یہ شخص خوب ہے اشعار کے علاوہ بھی
سارے عالم پر ہوں میں چھایا ہوا
مستند ہے میرا فرمایا ہوا
ڈھونڈوگے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
جو یاد نہ آئے بھول کے پھر اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم
میری گھٹی میں پڑی تھی ہو کے حل اردو زباں
جو بھی میں کہتا گیا حسن بیاں بنتا گیا
-
موضوع : اردو
اپنا لہو بھر کر لوگوں کو بانٹ گئے پیمانے لوگ
دنیا بھر کو یاد رہیں گے ہم جیسے دیوانے لوگ
مری شاعری میں نہ رقص جام نہ مے کی رنگ فشانیاں
وہی دکھ بھروں کی حکایتیں وہی دل جلوں کی کہانیاں
اور ہوتے ہیں جو محفل میں خموش آتے ہیں
آندھیاں آتی ہیں جب حضرت جوشؔ آتے ہیں
میرا ہر شعر ہے اک راز حقیقت بیخودؔ
میں ہوں اردو کا نظیریؔ مجھے تو کیا سمجھا
-
موضوعات : اردواور 1 مزید
نہ دیکھے ہوں گے رند لاابالی تم نے بیخودؔ سے
کہ ایسے لوگ اب آنکھوں سے اوجھل ہوتے جاتے ہیں
میرؔ کا طرز اپنایا سب نے لیکن یہ انداز کہاں
اعظمیؔ صاحب آپ کی غزلیں سن سن کر سب حیراں ہیں