شیخ ظہور الدین حاتم کے اشعار
چاند سے تجھ کو جو دے نسبت سو بے انصاف ہے
چاند کے منہ پر ہیں چھائیں تیرا مکھڑا صاف ہے
مدت سے خواب میں بھی نہیں نیند کا خیال
حیرت میں ہوں یہ کس کا مجھے انتظار ہے
اتنا میں انتظار کیا اس کی راہ میں
جو رفتہ رفتہ دل مرا بیمار ہو گیا
کپڑے سفید دھو کے جو پہنے تو کیا ہوا
دھونا وہی جو دل کی سیاہی کو دھوئیے
تنہائی سے آتی نہیں دن رات مجھے نیند
یارب مرا ہم خواب و ہم آغوش کہاں ہے
آئی عید و دل میں نہیں کچھ ہوائے عید
اے کاش میرے پاس تو آتا بجائے عید
-
موضوع : عید
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مدت سے آرزو ہے خدا وہ گھڑی کرے
ہم تم پئیں جو مل کے کہیں ایک جا شراب
تیرے آنے سے یو خوشی ہے دل
جوں کہ بلبل بہار کی خاطر
حاتمؔ اس زلف کی طرف مت دیکھ
جان کر کیوں بلا میں پھنستا ہے
-
موضوع : زلف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایسا کروں گا اب کے گریباں کو تار تار
جو پھر کسی طرح سے کسی سے رفو نہ ہو
ہم تری راہ میں جوں نقش قدم بیٹھے ہیں
تو تغافل کیے اے یار چلا جاتا ہے
خدا کے واسطے اس سے نہ بولو
نشے کی لہر میں کچھ بک رہا ہے
-
موضوع : مشہور اشعار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ساقی مجھے خمار ستائے ہے لا شراب
مرتا ہوں تشنگی سے اے ظالم پلا شراب
تری جو زلف کا آیا خیال آنکھوں میں
وہیں کھٹکنے لگا بال بال آنکھوں میں
-
موضوع : زلف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دوستوں سے دشمنی اور دشمنوں سے دوستی
بے مروت بے وفا بے رحم یہ کیا ڈھنگ ہے
ہولی کے اب بہانے چھڑکا ہے رنگ کس نے
نام خدا تجھ اوپر اس آن عجب سماں ہے
-
موضوع : ہولی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جی اٹھوں پھر کر اگر تو ایک بوسہ دے مجھے
چوسنا لب کا ترے ہے مجھ کو جوں آب حیات
مجھے تعویذ لکھ دو خون آہو سے کہ اے سیانو
تغافل ٹوٹکا ہے اور جادو ہے نظر اس کی
سو بار تار تار کیا تو بھی اب تلک
ثابت وہی ہے دست و گریباں کی دوستی
ادا و ناز و کرشمہ جفا و جور و ستم
ادھر یہ سب ہیں ادھر ایک میری جاں تنہا
اے خزاں بھاگ جا چمن سے شتاب
ورنہ فوج بہار آوے ہے
نظر میں بند کرے ہے تو ایک عالم کو
فسوں ہے سحر ہے جادو ہے کیا ہے آنکھوں میں
تمہارے عشق میں ہم ننگ و نام بھول گئے
جہاں میں کام تھے جتنے تمام بھول گئے
وقت فرصت دے تو مل بیٹھیں کہیں باہم دو دم
ایک مدت سے دلوں میں حسرت طرفین ہے
-
موضوع : وقت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھو بیمار سن کر وہ عیادت کو تو آتا تھا
ہمیں اپنے بھلے ہونے سے وہ آزار بہتر تھا
-
موضوع : عیادت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فی الحقیقت کوئی نہیں مرتا
موت حکمت کا ایک پردا ہے
-
موضوع : موت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میرے آنسو کے پوچھنے کو میاں
تیری ہو آستیں خدا نہ کرے
بو الہوس گو کریں تیرے لب شیریں پر ہجوم
تلخ مت ہو کہ مٹھائی سے مگس آتی ہے
مہیا سب ہے اب اسباب ہولی
اٹھو یارو بھرو رنگوں سے جھولی
ترے رخسار سے بے طرح لپٹی جائے ہے ظالم
جو کچھ کہیے تو بل کھا الجھتی ہے زلف بے ڈھنگی
اس وقت دل مرا ترے پنجے کے بیچ تھا
جس وقت تو نے ہات لگایا تھا ہات کو
میرا معشوق ہے مزوں میں بھرا
کبھو میٹھا کبھو سلونا ہے
-
موضوع : محبوب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کس مذہب میں اور مشرب میں ہے ہندو مسلمانو
خدا کو چھوڑ دل میں الفت دیر و حرم رکھنا
-
موضوع : مذہبی یکجہتی
مزرع دنیا میں دانا ہے تو ڈر کر ہاتھ ڈال
ایک دن دینا ہے تجھ کو دانے دانے کا حساب
اہل معنی جز نہ بوجھے گا کوئی اس رمز کو
ہم نے پایا ہے خدا کو صورت انساں کے بیچ
پھڑکوں تو سر پھٹے ہے نہ پھڑکوں تو جی گھٹے
تنگ اس قدر دیا مجھے صیاد نے قفس
دیکھوں ہوں تجھ کو دور سے بیٹھا ہزار کوس
عینک نہ چاہئے نہ یہاں دوربیں مجھے
نہ کچھ ستم سے ترے آہ آہ کرتا ہوں
میں اپنے دل کی مدد گاہ گاہ کرتا ہوں
ہماری گفتگو سب سے جدا ہے
ہمارے سب سخن ہیں بانکپن کے
مدت ہوئی پلک سے پلک آشنا نہیں
کیا اس سے اب زیادہ کرے انتظار چشم
-
موضوع : انتظار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں جاں بلب ہوں اے تقدیر تیرے ہاتھوں سے
کہ تیرے آگے مری کچھ نہ چل سکی تدبیر
ایک دن پوچھا نہ حاتمؔ کو کبھو اس نے کہ دوست
کب سے تو بیمار ہے اور کیا تجھے آزار ہے
میں جتنا ڈھونڈھتا ہوں اس کو اتنا ہی نہیں پاتا
کدھر ہے کس طرف ہے اور کہاں ہے دل خدا جانے
جو جی میں آوے تو ٹک جھانک اپنے دل کی طرف
کہ اس طرف کو ادھر سے بھی راہ نکلے ہے
رخسار کے عرق کا ترے بھاؤ دیکھ کر
پانی کے مول نرخ ہوا ہے گلاب کا
-
موضوع : رخسار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چھل بل اس کی نگاہ کا مت پوچھ
سحر ہے ٹوٹکا ہے ٹونا ہے
-
موضوع : نگاہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک بوسہ مانگتا ہے تم سے حاتمؔ سا گدا
جانیو راہ خدا میں یہ بھی اک خیرات کی
اگر روتے نہ ہم تو دیکھتے تم
جہاں میں ناؤ کو دریا نہ ہوتا
صبر بن اور کچھ نہ لو ہم راہ
کوچۂ عشق تنگ ہے یارو