دورا ہے جب سے بزم میں تیری شراب کا
دورا ہے جب سے بزم میں تیری شراب کا
بازار گرم ہے مرے دل کے کباب کا
خوباں کو کس طرح سے لگا لے ہے بات میں
بندا ہوں اپنی طبع ظرافت مآب کا
جو نامہ بر گیا نہ پھرا ایک اب تلک
اے دل تو انتظار عبث ہے جواب کا
حسرت یہ ہے کہ رات کو آئے وہ ماہرو
دولت سے اس کی دید کروں ماہتاب کا
الطاف میں بھی اس کے اذیت ہے سو طرح
لاؤں کہاں سے حوصلہ اس کے عتاب کا
رخسار کے عرق کا ترے بھاؤ دیکھ کر
پانی کے مول نرخ ہوا ہے گلاب کا
حاتمؔ یہی ہمیشہ زمانے کی چال ہے
شکوہ بجا نہیں ہے تجھے انقلاب کا
- کتاب : Diwan-e-Zaada (Pg. 118)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.