تغافل پر اشعار
تغافل کلاسیکی شاعری
کے معشوق کی ایک صفت ہے ۔ وہ عاشق کے ہجرکی بے قراری سے بھی واقف ہوتا ہے اوراس کی آہوں اورنالوں کوبھی سنتا ہے ، اسے دیکھتا بھی ہے لیکن ان سب باتوں سے اپنی بے خبری کا اظہار بھی کرتا ہے ۔ معشوق کا یہ رویہ عاشق کے دکھ اورتکلیف کی شدت میں اوراضافہ کرتا ہے ۔ عاشق اپنے معشوق سے اس تغافل کا گلہ کرتا لیکن معشوق اس گلے سے بھی تغافل برتتا ہے ۔عشق کے اس دلچسپ حصے کی کہانی یہاں پڑھئے ۔
اک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے
اس نہیں کا کوئی علاج نہیں
روز کہتے ہیں آپ آج نہیں
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن
خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہوتے تک
-
موضوع : مشہور اشعار
کبھی یک بہ یک توجہ کبھی دفعتاً تغافل
مجھے آزما رہا ہے کوئی رخ بدل بدل کر
-
موضوعات : عشقاور 2 مزید
اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیں
بھیگنے والوں کو کل کیا کیا پریشانی ہوئی
-
موضوع : بارش
یہ ادائے بے نیازی تجھے بے وفا مبارک
مگر ایسی بے رخی کیا کہ سلام تک نہ پہنچے
-
موضوع : بے نیازی
سن کے ساری داستان رنج و غم
کہہ دیا اس نے کہ پھر ہم کیا کریں
ہر ایک بات کے یوں تو دیے جواب اس نے
جو خاص بات تھی ہر بار ہنس کے ٹال گیا
تمہیں یاد ہی نہ آؤں یہ ہے اور بات ورنہ
میں نہیں ہوں دور اتنا کہ سلام تک نہ پہنچے
-
موضوع : یاد
کس منہ سے کریں ان کے تغافل کی شکایت
خود ہم کو محبت کا سبق یاد نہیں ہے
پھر اور تغافل کا سبب کیا ہے خدایا
میں یاد نہ آؤں انہیں ممکن ہی نہیں ہے
اس جگہ جا کے وہ بیٹھا ہے بھری محفل میں
اب جہاں میرے اشارے بھی نہیں جا سکتے
اس نے سن کر بات میری ٹال دی
الجھنوں میں اور الجھن ڈال دی
بعد مرنے کے مری قبر پہ آیا غافلؔ
یاد آئی مرے عیسیٰ کو دوا میرے بعد
-
موضوع : قسمت
تم نظر کیوں چرائے جاتے ہو
جب تمہیں ہم سلام کرتے ہیں
او آنکھ چرا کے جانے والے
ہم بھی تھے کبھی تری نظر میں
ہم تری راہ میں جوں نقش قدم بیٹھے ہیں
تو تغافل کیے اے یار چلا جاتا ہے
انہیں تو ستم کا مزا پڑ گیا ہے
کہاں کا تجاہل کہاں کا تغافل
سناتے ہو کسے احوال ماہرؔ
وہاں تو مسکرایا جا رہا ہے
پڑھے جاؤ بیخودؔ غزل پر غزل
وہ بت بن گئے ہیں سنے جائیں گے
وحشتؔ اس بت نے تغافل جب کیا اپنا شعار
کام خاموشی سے میں نے بھی لیا فریاد کا
-
موضوع : خاموشی
تمہارے دل میں کیا نامہربانی آ گئی ظالم
کہ یوں پھینکا جدا مجھ سے پھڑکتی مچھلی کو جل سیں
میں در گزرا صاحب سلامت سے بھی
خدا کے لئے اتنا برہم نہ ہو