وقت پر اشعار
’’وقت وقت کی بات ہوتی
ہے‘‘ یہ محاورہ ہم سب نے سنا ہوگا۔ جی ہاں وقت کا سفاک بہاؤ ہی زندگی کو نت نئی صورتوں سے دوچار کرتا ہے۔ کبھی صورت خوشگوار ہوتی ہے اور کبھی تکلیف دہ۔ ہم سب وقت کے پنجے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ تو آئیے وقت کو ذرا کچھ اور گہرائی میں اتر کر دیکھیں اور سمجھیں۔ شاعری کا یہ انتخاب وقت کی ایک گہری تخلیقی تفہیم کا درجہ رکھتا ہے۔
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے
-
موضوعات : فلمی اشعاراور 1 مزید
ان کا ذکر ان کی تمنا ان کی یاد
وقت کتنا قیمتی ہے آج کل
وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر
عادت اس کی بھی آدمی سی ہے
اک سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو
پر وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو
سدا عیش دوراں دکھاتا نہیں
گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں
-
موضوعات : مشہور اشعاراور 1 مزید
اگر فرصت ملے پانی کی تحریروں کو پڑھ لینا
ہر اک دریا ہزاروں سال کا افسانہ لکھتا ہے
-
موضوعات : پانیاور 1 مزید
جب آ جاتی ہے دنیا گھوم پھر کر اپنے مرکز پر
تو واپس لوٹ کر گزرے زمانے کیوں نہیں آتے
سب کچھ تو ہے کیا ڈھونڈتی رہتی ہیں نگاہیں
کیا بات ہے میں وقت پہ گھر کیوں نہیں جاتا
-
موضوعات : جستجواور 2 مزید
یا وہ تھے خفا ہم سے یا ہم ہیں خفا ان سے
کل ان کا زمانہ تھا آج اپنا زمانا ہے
-
موضوع : خفا
دلی میں آج بھیک بھی ملتی نہیں انہیں
تھا کل تلک دماغ جنہیں تاج و تخت کا
-
موضوع : دہلی
وقت اچھا بھی آئے گا ناصرؔ
غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی
یہ محبت کا فسانہ بھی بدل جائے گا
وقت کے ساتھ زمانہ بھی بدل جائے گا
کہتے ہیں عمر رفتہ کبھی لوٹتی نہیں
جا مے کدے سے میری جوانی اٹھا کے لا
-
موضوعات : بڑھاپااور 2 مزید
وقت برباد کرنے والوں کو
وقت برباد کر کے چھوڑے گا
وقت کی گردشوں کا غم نہ کرو
حوصلے مشکلوں میں پلتے ہیں
وقت کس تیزی سے گزرا روزمرہ میں منیرؔ
آج کل ہوتا گیا اور دن ہوا ہوتے گئے
سفر پیچھے کی جانب ہے قدم آگے ہے میرا
میں بوڑھا ہوتا جاتا ہوں جواں ہونے کی خاطر
یہ پانی خامشی سے بہہ رہا ہے
اسے دیکھیں کہ اس میں ڈوب جائیں
-
موضوع : پانی
وہ وقت کا جہاز تھا کرتا لحاظ کیا
میں دوستوں سے ہاتھ ملانے میں رہ گیا
گزرنے ہی نہ دی وہ رات میں نے
گھڑی پر رکھ دیا تھا ہاتھ میں نے
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
روز ملنے پہ بھی لگتا تھا کہ جگ بیت گئے
عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا ہے
-
موضوعات : عشقاور 1 مزید
وقت ہر زخم کا مرہم تو نہیں بن سکتا
درد کچھ ہوتے ہیں تا عمر رلانے والے
-
موضوع : درد
اس وقت کا حساب کیا دوں
جو تیرے بغیر کٹ گیا ہے
ہمیں ہر وقت یہ احساس دامن گیر رہتا ہے
پڑے ہیں ڈھیر سارے کام اور مہلت ذرا سی ہے
عمر بھر ملنے نہیں دیتی ہیں اب تو رنجشیں
وقت ہم سے روٹھ جانے کی ادا تک لے گیا
-
موضوعات : ادااور 1 مزید
نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم
رہا یہ وہم کہ ہم ہیں سو وہ بھی کیا معلوم
-
موضوعات : فلسفہاور 1 مزید
کہیں یہ اپنی محبت کی انتہا تو نہیں
بہت دنوں سے تری یاد بھی نہیں آئی
-
موضوعات : عشقاور 2 مزید
اخترؔ گزرتے لمحوں کی آہٹ پہ یوں نہ چونک
اس ماتمی جلوس میں اک زندگی بھی ہے
-
موضوعات : آہٹاور 1 مزید
بچوں کے ساتھ آج اسے دیکھا تو دکھ ہوا
ان میں سے کوئی ایک بھی ماں پر نہیں گیا
کون ڈوبے گا کسے پار اترنا ہے ظفرؔ
فیصلہ وقت کے دریا میں اتر کر ہوگا
وہ تھے جواب کے ساحل پہ منتظر لیکن
سمے کی ناؤ میں میرا سوال ڈوب گیا
رابطہ لاکھ سہی قافلہ سالار کے ساتھ
ہم کو چلنا ہے مگر وقت کی رفتار کے ساتھ
تو مجھے بنتے بگڑتے ہوئے اب غور سے دیکھ
وقت کل چاک پہ رہنے دے نہ رہنے دے مجھے
ہزاروں سال سفر کر کے پھر وہیں پہنچے
بہت زمانہ ہوا تھا ہمیں زمیں سے چلے
سب آسان ہوا جاتا ہے
مشکل وقت تو اب آیا ہے
اللہ تیرے ہاتھ ہے اب آبروئے شوق
دم گھٹ رہا ہے وقت کی رفتار دیکھ کر
چہرہ و نام ایک ساتھ آج نہ یاد آ سکے
وقت نے کس شبیہ کو خواب و خیال کر دیا
تم چلو اس کے ساتھ یا نہ چلو
پاؤں رکتے نہیں زمانے کے
وقت کی سعیٔ مسلسل کارگر ہوتی گئی
زندگی لحظہ بہ لحظہ مختصر ہوتی گئی
جیسے دو ملکوں کو اک سرحد الگ کرتی ہوئی
وقت نے خط ایسا کھینچا میرے اس کے درمیاں
-
موضوع : سرحد
تلاطم آرزو میں ہے نہ طوفاں جستجو میں ہے
جوانی کا گزر جانا ہے دریا کا اتر جانا
-
موضوعات : آرزواور 3 مزید
کوئی ٹھہرتا نہیں یوں تو وقت کے آگے
مگر وہ زخم کہ جس کا نشاں نہیں جاتا
گیا جو ہاتھ سے وہ وقت پھر نہیں آتا
کہاں امید کہ پھر دن پھریں ہمارے اب
یہ نہ سوچو کل کیا ہو
کون کہے اس پل کیا ہو
-
موضوع : سوچ
وقت کو بس گزار لینا ہی
دوستو کوئی زندگانی ہے
وقت اب دسترس میں ہے اخترؔ
اب تو میں جس جہان تک ہو آؤں
محبت میں اک ایسا وقت بھی آتا ہے انساں پر
ستاروں کی چمک سے چوٹ لگتی ہے رگ جاں پر