فرخ جعفری
غزل 20
اشعار 8
کوئی ٹھہرتا نہیں یوں تو وقت کے آگے
مگر وہ زخم کہ جس کا نشاں نہیں جاتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مسئلہ یہ ہے کہ اس کے دل میں گھر کیسے کریں
درمیاں کے فاصلے کا طے سفر کیسے کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تھے اس کے ہاتھ لہو میں ہمارے غرق مگر
ذرا بھی شرم نہ آئی اسے مکرتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہر روز دکھائی دیں سب لوگ وہیں لیکن
جب ڈھونڈنے نکلیں تو ملتا ہی نہیں کوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جسم کے اندر جو سورج تپ رہا ہے
خون بن جائے تو پھر ٹھنڈا کریں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے