جستجو پر اشعار
جستجوکوموضوع بنانےوالی
شاعری بہت دلچسپ ہے۔ اس میں جستجو،اس کی متنوع صورتیں اورجستجومیں لگے ہوئے شخص کی کیفیتیں بھی ہیں اوراس کےنتیجےمیں حاصل ہونے والے تجربات بھی۔ یہ جستجوعشق کی بھی ہے اورمعشوق کی بھی خدا کی بھی ہے اورخود اپنی ذات کی بھی۔ اس شاعری کا وہ لمحہ سب سے زیادہ دلچسپ ہے جہاں صرف جستجو ہی بذات خود جستجوکا حاصل رہ جاتی ہے اس میں نہ کسی منزل کی تلاش ہوتی ہے نہ ہی کسی ہدف کا پیچھا ۔
نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی
نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی
-
موضوعات : آرزواور 2 مزید
اے شخص میں تیری جستجو سے
بے زار نہیں ہوں تھک گیا ہوں
جستجو جس کی تھی اس کو تو نہ پایا ہم نے
اس بہانے سے مگر دیکھ لی دنیا ہم نے
-
موضوعات : بہانہاور 1 مزید
سب کچھ تو ہے کیا ڈھونڈتی رہتی ہیں نگاہیں
کیا بات ہے میں وقت پہ گھر کیوں نہیں جاتا
-
موضوعات : گھراور 2 مزید
پا سکیں گے نہ عمر بھر جس کو
جستجو آج بھی اسی کی ہے
تری آرزو تری جستجو میں بھٹک رہا تھا گلی گلی
مری داستاں تری زلف ہے جو بکھر بکھر کے سنور گئی
جستجو کرنی ہر اک امر میں نادانی ہے
جو کہ پیشانی پہ لکھی ہے وہ پیش آنی ہے
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں
اب ٹھہرتی ہے دیکھیے جا کر نظر کہاں
-
موضوع : مشہور اشعار
ورنہ انسان مر گیا ہوتا
کوئی بے نام جستجو ہے ابھی
کھویا ہے کچھ ضرور جو اس کی تلاش میں
ہر چیز کو ادھر سے ادھر کر رہے ہیں ہم
جستجو کھوئے ہوؤں کی عمر بھر کرتے رہے
چاند کے ہم راہ ہم ہر شب سفر کرتے رہے
تمام عمر خوشی کی تلاش میں گزری
تمام عمر ترستے رہے خوشی کے لیے
-
موضوع : خوشی
تمہاری آرزو میں میں نے اپنی آرزو کی تھی
خود اپنی جستجو کا آپ حاصل ہو گیا ہوں میں
تلاطم آرزو میں ہے نہ طوفاں جستجو میں ہے
جوانی کا گزر جانا ہے دریا کا اتر جانا
-
موضوعات : آرزواور 3 مزید
تری تلاش میں نکلے تو اتنی دور گئے
کہ ہم سے طے نہ ہوئے فاصلے جدائی کے
یہ خود فریبئ احساس آرزو تو نہیں
تری تلاش کہیں اپنی جستجو تو نہیں
نشان منزل جاناں ملے ملے نہ ملے
مزے کی چیز ہے یہ ذوق جستجو میرا
مری طرح سے مہ و مہر بھی ہیں آوارہ
کسی حبیب کی یہ بھی ہیں جستجو کرتے
میں یہ چاہتا ہوں کہ عمر بھر رہے تشنگی مرے عشق میں
کوئی جستجو رہے درمیاں ترے ساتھ بھی ترے بعد بھی
-
موضوع : عشق
جس حسن کی ہے چشم تمنا کو جستجو
وہ آفتاب میں ہے نہ ہے ماہتاب میں
مجھ کو شوق جستجوئے کائنات
خاک سے عادلؔ خلا تک لے گیا
محبت ایک طرح کی نری سماجت ہے
میں چھوڑوں ہوں تری اب جستجو ہوا سو ہوا
عمر رفتہ جا کسی دیوار کے سائے میں بیٹھ
بے سبب کی خواہشیں ہیں اور گھر کی جستجو
در بہ در مارا پھرا میں جستجوئے یار میں
زاہد کعبہ ہوا رہبان بت خانہ ہوا