وقت پر دوہے
’’وقت وقت کی بات ہوتی
ہے‘‘ یہ محاورہ ہم سب نے سنا ہوگا۔ جی ہاں وقت کا سفاک بہاؤ ہی زندگی کو نت نئی صورتوں سے دوچار کرتا ہے۔ کبھی صورت خوشگوار ہوتی ہے اور کبھی تکلیف دہ۔ ہم سب وقت کے پنجے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ تو آئیے وقت کو ذرا کچھ اور گہرائی میں اتر کر دیکھیں اور سمجھیں۔ شاعری کا یہ انتخاب وقت کی ایک گہری تخلیقی تفہیم کا درجہ رکھتا ہے۔
دیا بجھا پھر جل جائے اور رت بھی پلٹا کھائے
پھر جو ہاتھ سے جائے سمے وہ کبھی نہ لوٹ کے آئے
موتی مونگے کنکر پتھر بچے نہ کوئی بھائی
سمے کی چکی سب کو پیسے کیا پربت کیا رائی
بابو گیری کرتے ہو گئے عالؔی کو دو سال
مرجھایا وہ پھول سا چہرہ بھورے پڑ گئے بال