Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بڑھاپا پر اشعار

بڑھاپا کئی وجہوں سےزندگی

کا ایک سخت ترین مرحلہ ہے۔ ایک وجہ تو یہی ہے کہ آدمی طبعی زندگی کے آخری ایام میں ہوتا ہے اورموت سےبہت قریب ہوجاتا ہے، دوسری وجہ تیزی کے ساتھ جسمانی قوت کا جاتے رہنا ہے لیکن ایک بات اورجوانسان کو ذہنی سطح پرپریشان رکھتی ہے وہ ماضی کا اپنے کل وجود کے ساتھ عود کرآنا ہے۔ یہ ناسٹلجیائی کیفیت زندگی کے اس مرحلےمیں اورزیادہ شدید ہوجاتی ہے۔ شاعری میں بڑھاپے کی ان کربناک کیفیتوں کا الگ الگ طرح سے اظہار ہوا ہے۔ بڑھاپےکوموضوع بنانے والی شاعری کےاوربھی کئی پہلوہیں۔ اس کا خالص عشقیہ اورجنسی سیاق بھی بہت دلچسپ ہے ۔

کہتے ہیں عمر رفتہ کبھی لوٹتی نہیں

جا مے کدے سے میری جوانی اٹھا کے لا

عبد الحمید عدم

سفر پیچھے کی جانب ہے قدم آگے ہے میرا

میں بوڑھا ہوتا جاتا ہوں جواں ہونے کی خاطر

ظفر اقبال

میں تو منیرؔ آئینے میں خود کو تک کر حیران ہوا

یہ چہرہ کچھ اور طرح تھا پہلے کسی زمانے میں

منیر نیازی

اب جو اک حسرت جوانی ہے

عمر رفتہ کی یہ نشانی ہے

میر تقی میر

موت کے ساتھ ہوئی ہے مری شادی سو ظفرؔ

عمر کے آخری لمحات میں دولہا ہوا میں

ظفر اقبال

دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن

عمر بھر کون جواں کون حسیں رہتا ہے

احمد مشتاق

وقت پیری شباب کی باتیں

ایسی ہیں جیسے خواب کی باتیں

شیخ ابراہیم ذوقؔ

گداز عشق نہیں کم جو میں جواں نہ رہا

وہی ہے آگ مگر آگ میں دھواں نہ رہا

جگر مراد آبادی

تلاطم آرزو میں ہے نہ طوفاں جستجو میں ہے

جوانی کا گزر جانا ہے دریا کا اتر جانا

تلوک چند محروم

پیری میں ولولے وہ کہاں ہیں شباب کے

اک دھوپ تھی کہ ساتھ گئی آفتاب کے

منشی خوش وقت علی خورشید

خاموش ہو گئیں جو امنگیں شباب کی

پھر جرأت گناہ نہ کی ہم بھی چپ رہے

حفیظ جالندھری

رخصت ہوا شباب تو اب آپ آئے ہیں

اب آپ ہی بتائیے سرکار کیا کریں

امیر چند بہار

پیری میں شوق حوصلہ فرسا نہیں رہا

وہ دل نہیں رہا وہ زمانہ نہیں رہا

عبد الغفور نساخ

اب وہ پیری میں کہاں عہد جوانی کی امنگ

رنگ موجوں کا بدل جاتا ہے ساحل کے قریب

ہادی مچھلی شہری

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے