بیخود دہلوی
غزل 58
اشعار 75
ادائیں دیکھنے بیٹھے ہو کیا آئینہ میں اپنی
دیا ہے جس نے تم جیسے کو دل اس کا جگر دیکھو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بات وہ کہئے کہ جس بات کے سو پہلو ہوں
کوئی پہلو تو رہے بات بدلنے کے لیے
تشریح
شعر میں جو نکتہ بیان کیا گیا ہے اسی نے اسے دل چسپ بنایا ہے۔ اس میں لفظ بات کی اگرچہ تین دفعہ اور پہلو کی دو دفعہ تکرار ہوئی ہے مگر لفظوں کی ترنم ریزی اور بیان کی روانی کے وصف نے شعر میں لطف پیدا کیا ہے۔ پہلو کی مناسبت سے لفظ بدلنے نے شعر کی کیفیت کو تاثر بخشا ہے۔
دراصل شعر میں جو نکتہ بیان کیا گیا ہے، وہ اگرچہ کسی تخصیص کا حامل نہیں بلکہ عام فہم ہے مگر جس انداز سے شاعر نے اس نکتے کوبیان کیا ہے وہ اس نکتے کو عام فہم ہونے کے باوجود نادر بنادیتا ہے۔
ٍشعر کا مفہوم یہ ہے کہ بات کو کچھ ایسے رمزیہ انداز میں کہنا چاہیے کہ اس سے سو طرح کے مفہوم بر آمد ہوں۔کیونکہ معنی کے اعتبار سے اکہری بات کہنا دانا لوگوں کا شیوہ نہیں بلکہ وہ سو نکتوں کا نچوڑ ایک بات میں بیان کرتے ہیں۔ اس طرح سے سننے والوں کو بحث کرنے یا وضاحت طلب کرنے کے لئے کوئی نہ کوئی پہلو ہاتھ آجاتا ہے۔ اور جب بات کے پہلو کثیر ہوں تو بات بدلنے میں آسانی ہوجاتی ہے۔ یعنی نکتے سے نکتہ برآمد ہوتا ہے۔
شفق سوپوری
جادو ہے یا طلسم تمہاری زبان میں
تم جھوٹ کہہ رہے تھے مجھے اعتبار تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے