Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تجاہل پر اشعار

کسی امرسے واقف ہونےکے

باوجود اس سےشعوری طوراپنی لاعلمی کا اظہارکرنا تجاہل کہلاتا ہے۔ تجاہل کلاسیکی شاعری کے معشوق کی خاص صفت ہے۔معشوق عاشق کوسرمجلس دیکھتا بھی ہے،اس کے دکھوں،تکلیفوں اورہجرکےنالوں سےبھی واقف ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود اپنی مکمل بے خبری کا اظہارکرتا ہے۔ معشوق کا یہ تجاہل عاشق کے دکھ میں مزید اضافہ کرتا ہے۔عشق کے ان دلچسپ حصوں کی کہانی ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے۔

مرا خط اس نے پڑھا پڑھ کے نامہ بر سے کہا

یہی جواب ہے اس کا کوئی جواب نہیں

امیر مینائی

بھری دنیا میں فقط مجھ سے نگاہیں نہ چرا

عشق پر بس نہ چلے گا تری دانائی کا

احمد ندیم قاسمی

انہیں تو ستم کا مزا پڑ گیا ہے

کہاں کا تجاہل کہاں کا تغافل

بیخود دہلوی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے