خمار بارہ بنکوی
غزل 30
اشعار 42
وہی پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں
جنہیں بھولنے میں زمانے لگے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہم
قسطوں میں خودکشی کا مزا ہم سے پوچھئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دشمنوں سے پیار ہوتا جائے گا
دوستوں کو آزماتے جائیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہ کہنا تھا ان سے محبت ہے مجھ کو
یہ کہنے میں مجھ کو زمانے لگے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
نعت 1
تصویری شاعری 12
جھنجھلائے ہیں لجائے ہیں پھر مسکرائے ہیں کس اہتمام سے انہیں ہم یاد آئے ہیں دیر_و_حرم کے حبس_کدوں کے ستائے ہیں ہم آج مے_کدے کی ہوا کھانے آئے ہیں اب جا کے آہ کرنے کے آداب آئے ہیں دنیا سمجھ رہی ہے کہ ہم مسکرائے ہیں گزرے ہیں مے_کدے سے جو توبہ کے بعد ہم کچھ دور عادتاً بھی قدم لڑکھڑائے ہیں اے جوش_گریہ دیکھ نہ کرنا خجل مجھے آنکھیں مری ضرور ہیں آنسو پرائے ہیں اے موت اے بہشت_سکوں آ خوش_آمدید ہم زندگی میں پہلے پہل مسکرائے ہیں جتنی بھی مے_کدے میں ہے ساقی پلا دے آج ہم تشنہ_کام زہد کے صحرا سے آئے ہیں انسان جیتے_جی کریں توبہ خطاؤں سے مجبوریوں نے کتنے فرشتے بنائے ہیں سمجھاتے قبل_عشق تو ممکن تھا بنتی بات ناصح غریب اب ہمیں سمجھانے آئے ہیں کعبے میں خیریت تو ہے سب حضرت_خمارؔ یہ دیر ہے جناب یہاں کیسے آئے ہیں