فاصلہ پر اشعار
قریب ہوکر دور ہونے اور
دور ہوکر قریب ہونے کی جو متضاد صورتیں ہیں انہیں شاعری میں خوب خوب برتا گیا ہے ۔ ایک عاشق ان تجربات سے کثرت سے گزرتا ہے اور ان لمحات کو عام انسانوں سے مختلف سطح پر جیتا ہے ۔ یہ شاعری زندگی کو شعور کی ایک وسیع سطح پر دیکھتی اور پرکھتی ہے۔ یہ انتخاب پڑھئے ۔
بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھنا
جہاں دریا سمندر سے ملا دریا نہیں رہتا
-
موضوع : مشہور اشعار
کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلے سے ملا کرو
-
موضوعات : سوشل ڈسٹینسنگ شاعریاور 1 مزید
فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا
سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا
-
موضوع : لَو
قربتیں لاکھ خوبصورت ہوں
دوریوں میں بھی دل کشی ہے ابھی
محبت کی تو کوئی حد، کوئی سرحد نہیں ہوتی
ہمارے درمیاں یہ فاصلے، کیسے نکل آئے
-
موضوعات : سرحداور 2 مزید
بھلا ہم ملے بھی تو کیا ملے وہی دوریاں وہی فاصلے
نہ کبھی ہمارے قدم بڑھے نہ کبھی تمہاری جھجک گئی
-
موضوعات : عشقاور 2 مزید
دنیا تو چاہتی ہے یونہی فاصلے رہیں
دنیا کے مشوروں پہ نہ جا اس گلی میں چل
-
موضوعات : دنیااور 1 مزید
بہت عجیب ہے یہ قربتوں کی دوری بھی
وہ میرے ساتھ رہا اور مجھے کبھی نہ ملا
عشق میں بھی سیاستیں نکلیں
قربتوں میں بھی فاصلہ نکلا
قریب آؤ تو شاید سمجھ میں آ جائے
کہ فاصلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں
آئیے پاس بیٹھیے میرے
مل کے کچھ فاصلے بناتے ہیں
ذہن و دل کے فاصلے تھے ہم جنہیں سہتے رہے
ایک ہی گھر میں بہت سے اجنبی رہتے رہے
نہ ہو کہ قرب ہی پھر مرگ ربط بن جائے
وہ اب ملے تو ذرا اس سے فاصلہ رکھنا
فاصلے ایسے کہ اک عمر میں طے ہو نہ سکیں
قربتیں ایسی کہ خود مجھ میں جنم ہے اس کا
-
موضوع : محبت
کتنے شکوے گلے ہیں پہلے ہی
راہ میں فاصلے ہیں پہلے ہی
-
موضوع : شکوہ
شاید کہ خدا میں اور مجھ میں
اک جست کا اور فاصلہ ہے
جو پہلے روز سے دو آنگنوں میں تھا حائل
وہ فاصلہ تو زمین آسمان میں بھی نہ تھا
حد بندئ خزاں سے حصار بہار تک
جاں رقص کر سکے تو کوئی فاصلہ نہیں