فارغ بخاری
غزل 36
نظم 5
اشعار 20
سفر میں کوئی کسی کے لیے ٹھہرتا نہیں
نہ مڑ کے دیکھا کبھی ساحلوں کو دریا نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یاد آئیں گے زمانے کو مثالوں کے لیے
جیسے بوسیدہ کتابیں ہوں حوالوں کے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتنے شکوے گلے ہیں پہلے ہی
راہ میں فاصلے ہیں پہلے ہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
پکارا جب مجھے تنہائی نے تو یاد آیا
کہ اپنے ساتھ بہت مختصر رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دو دریا بھی جب آپس میں ملتے ہیں
دونوں اپنی اپنی پیاس بجھاتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب 23
تصویری شاعری 2
یاد آئیں_گے زمانے کو مثالوں کے لیے جیسے بوسیدہ کتابیں ہوں حوالوں کے لیے دیکھ یوں وقت کی دہلیز سے ٹکرا کے نہ گر راستے بند نہیں سوچنے والوں کے لیے آؤ تعمیر کریں اپنی وفا کا معبد ہم نہ مسجد کے لیے ہیں نہ شوالوں کے لیے سالہا_سال عقیدت سے کھلا رہتا ہے منفرد راہوں کا آغوش جیالوں کے لیے رات کا کرب ہے گلبانگ_سحر کا خالق پیار کا گیت ہے یہ درد اجالوں کے لیے شب_فرقت میں سلگتی ہوئی یادوں کے سوا اور کیا رکھا ہے ہم چاہنے والوں کے لیے