طارق نعیم
غزل 21
اشعار 18
زمین اتنی نہیں ہے کہ پاؤں رکھ پائیں
دل خراب کی ضد ہے کہ گھر بنایا جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
عجیب درد کا رشتہ تھا سب کے سب روئے
شجر گرا تو پرندے تمام شب روئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اب آسمان بھی کم پڑ رہے ہیں اس کے لیے
قدم زمین پر رکھا تھا جس نے ڈرتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ابھی پھر رہا ہوں میں آپ اپنی تلاش میں
ابھی مجھ سے میرا مزاج ہی نہیں مل رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کھول دیتے ہیں پلٹ آنے پہ دروازۂ دل
آنے والے کا ارادہ نہیں دیکھا جاتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے