مجھے زندگی سے خراج ہی نہیں مل رہا
مجھے زندگی سے خراج ہی نہیں مل رہا
ابھی اس سے میرا مزاج ہی نہیں مل رہا
میں بنا رہا ہوں خیال و خواب کی بندشیں
مری بندشوں کو رواج ہی نہیں مل رہا
مجھے سلطنت تو ملی ہوئی ہے جمال کی
کسی عشق کا کوئی تاج ہی نہیں مل رہا
مجھے ملنے آئے گا شام کو مرا ہم سخن
مرا آئینہ مجھے آج ہی نہیں مل رہا
مرے چارہ گر کو پڑی ہوئی ہے علاج کی
مجھے اس کا کوئی علاج ہی نہیں مل رہا
ملے کارواں یہ بہت ہی دور کی بات ہے
ابھی کارواں کا مزاج ہی نہیں مل رہا
ابھی پھر رہا ہوں میں آپ اپنی تلاش میں
ابھی مجھ سے میرا مزاج ہی نہیں مل رہا
- کتاب : ruki huii shamon kii raahdaariyaz (Pg. 149)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.