میں آ رہا تھا ستاروں پہ پاؤں دھرتے ہوئے
میں آ رہا تھا ستاروں پہ پاؤں دھرتے ہوئے
بدن اتار دیا خاک سے گزرتے ہوئے
جمال مجھ پہ یہ اک دن میں تو نہیں آیا
ہزار آئنے ٹوٹے مرے سنورتے ہوئے
عجب نظر سے چراغوں کی سمت دیکھا ہے
ہوا نے زینۂ پندار سے اترتے ہوئے
اک آدھ جام تو پی ہی لیا تھا ہم نے بھی
خمار خانۂ دنیا کی سیر کرتے ہوئے
نہ جانے کیا دل صیاد میں خیال آیا
وہ رو دیا تھا مرے بال و پر کترتے ہوئے
اب آسمان بھی کم پڑ رہے ہیں اس کے لیے
قدم زمین پہ رکھا تھا جس نے ڈرتے ہوئے
وہی ستارہ ستاروں کا حکمراں ٹھہرا
لرز رہا تھا جو پہلی زقند بھرتے ہوئے
وہ آئنہ تھا میں طارق نعیمؔ ٹوٹ کے بھی
ہزار عکس بناتا گیا بکھرتے ہوئے
- کتاب : ruki huii shamon kii raahdaariyaz (Pg. 19)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.