عجیب درد کا رشتہ تھا سب کے سب روئے
عجیب درد کا رشتہ تھا سب کے سب روئے
شجر گرا تو پرندے تمام شب روئے
کسی کا بھی نہ چراغوں کی سمت دھیان گیا
شب نشاط وہ کب کب بجھے تھے کب روئے
ہزار گریہ کے پہلو نکلنے والے ہیں
اسے کہو کہ وہ یوں ہی نہ بے سبب روئے
ہمارے زاد سفر میں بھی درد رکھا گیا
سو ہم بھی ٹوٹ کے روئے سفر میں جب روئے
کسی کی آنکھ ہی بھیگی نہ سیل درد گیا
تمہاری یاد میں اب کے برس عجب روئے
ترے خیال کی لو ہی سفر میں کام آئی
مرے چراغ تو لگتا تھا روئے اب روئے
کچھ اپنا درد ہی طارقؔ نعیم ایسا تھا
بغیر موسم گریہ بھی ہم غضب روئے
- کتاب : ruki huii shamon kii raahdaariyaz (Pg. 29)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.