اب یہ ہنگامۂ دنیا نہیں دیکھا جاتا
اب یہ ہنگامۂ دنیا نہیں دیکھا جاتا
روز اپنا ہی تماشا نہیں دیکھا جاتا
سیر ہستی میں کہیں اور بھی گھوم آتے ہیں
ایک ہی شہر تمنا نہیں دیکھا جاتا
خنکئ لمس رفاقت ہی بہت ہوتی ہے
دھوپ ہم دم ہو تو سایہ نہیں دیکھا جاتا
کھول دیتے ہیں پلٹ آنے پہ دروازۂ دل
آنے والے کا ارادہ نہیں دیکھا جاتا
آسمانوں میں بھی اک ایسی کماں ہے جس سے
کوئی خوش رنگ پرندہ نہیں دیکھا جاتا
اپنے ہونٹوں پہ بچھا دیتا ہوں اک موج سراب
پیاس ایسی ہے کہ دریا نہیں دیکھا جاتا
فرط وحشت میں کہیں اور نکل آیا ہوں
گھر کا رستہ ہے کہ صحرا نہیں دیکھا جاتا
میری جانب بھی تو رخ کر کبھی اے شاہ جمال
آئینہ مجھ سے زیادہ نہیں دیکھا جاتا
- کتاب : ruki huii shamon kii raahdaariyaz (Pg. 23)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.