شاذ تمکنت
غزل 68
نظم 15
اشعار 11
ایک رات آپ نے امید پہ کیا رکھا ہے
آج تک ہم نے چراغوں کو جلا رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سخن راز نشاط و غم کا پردہ ہو ہی جاتا ہے
غزل کہہ لیں تو جی کا بوجھ ہلکا ہو ہی جاتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مرا ضمیر بہت ہے مجھے سزا کے لیے
تو دوست ہے تو نصیحت نہ کر خدا کے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کبھی زیادہ کبھی کم رہا ہے آنکھوں میں
لہو کا سلسلہ پیہم رہا ہے آنکھوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب حسن ہے تو مل کھلی کتاب کی طرح
یہی کتاب تو مر مر کے میں نے ازبر کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے