کچھ عجب آن سے لوگوں میں رہا کرتے تھے
کچھ عجب آن سے لوگوں میں رہا کرتے تھے
ہم خفا ہو کے بھی آپس میں ملا کرتے تھے
اتنی تہذیب رہ و رسم تو باقی تھی کہ وہ
لاکھ رنجش سہی وعدہ تو وفا کرتے تھے
اس نے پوچھا تھا کئی بار مگر کیا کہتے
ہم مزاجاً ہی پریشان رہا کرتے تھے
ختم تھا ہم پہ محبت کا تماشا گویا
روح اور جسم کو ہر روز جدا کرتے تھے
ایک چپ چاپ لگن سی تھی ترے بارے میں
لوگ آ آ کے سناتے تھے سنا کرتے تھے
تیری صورت سے خدا سے بھی شناسائی تھی
کیسے کیسے ترے ملنے کی دعا کرتے تھے
اس کو ہمراہ لیے آتے تھے میری خاطر
میرے غم خوار مرے حق میں برا کرتے تھے
زندگی ہم سے ترے ناز اٹھائے نہ گئے
سانس لینے کی فقط رسم ادا کرتے تھے
ہم برس پڑتے تھے شاذؔ اپنی ہی تنہائی پر
ابر کی طرح کسی در سے اٹھا کرتے تھے
- کتاب : Kulliyat-e- Shaz Tamkanat (Pg. 431)
- Author : Shaz Tamkanat
- مطبع : Educational Publishing House, Delhi (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.