ایک رات آپ نے امید پہ کیا رکھا ہے
ایک رات آپ نے امید پہ کیا رکھا ہے
آج تک ہم نے چراغوں کو جلا رکھا ہے
سوسن و نسترن و سنبل و ریحان و گلاب
تیری یادوں کو گلستاں میں چھپا رکھا ہے
وجہ آوارگئ عشق فسردہ معلوم
نگہ ناز کو پردہ سا بنا رکھا ہے
درد دولت ہی سہی پہلوئے راحت ہی سہی
کچھ دنوں عشق نے بھی خود کو بچا رکھا ہے
لے اڑے اہل جنوں حسن کی اک ایک ادا
خلوت و بزم میں اب فرق ہی کیا رکھا ہے
ہائے خوشبو سے ترے درد کی نسبت نہ گئی
میں نے ہر پھول کو سینے سے لگا رکھا ہے
آج تو شکوۂ محرومیٔ دیدار نہیں
ہم نے کل کے لیے اس غم کو اٹھا رکھا ہے
- کتاب : Kulliyat-e- Shaz Tamkanat (Pg. 125)
- Author : Shaz Tamkanat
- مطبع : Educational Publishing House, Delhi (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.