مرا ضمیر بہت ہے مجھے سزا کے لیے
تو دوست ہے تو نصیحت نہ کر خدا کے لیے
وہ کشتیاں مری پتوار جن کے ٹوٹ گئے
وہ بادباں جو ترستے رہے ہوا کے لیے
بس ایک ہوک سی دل سے اٹھے گھٹا کی طرح
کہ حرف و صوت ضروری نہیں دعا کے لیے
جہاں میں رہ کے جہاں سے برابری کی یہ چوٹ
اک امتحان مسلسل مری انا کے لیے
نمیدہ خو ہے یہ مٹی ہر ایک موسم میں
زمین دل ہے ترستی نہیں گھٹا کے لیے
میں تیرا دوست ہوں تو مجھ سے اس طرح تو نہ مل
برت یہ رسم کسی صورت آشنا کے لیے
ملوں گا خاک میں اک روز بیج کے مانند
فنا پکار رہی ہے مجھے بقا کے لیے
مہ و ستارہ و خورشید و چرخ ہفت اقلیم
یہ اہتمام مرے دست نارسا کے لیے
جفا جفا ہی اگر ہے تو رنج کیا ہو شاذؔ
وفا کی پشت پناہی بھی ہو جفا کے لیے
- کتاب : Kulliyat-e- Shaz Tamkanat (Pg. 434)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.