خمار بارہ بنکوی کے اشعار
وہی پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں
جنہیں بھولنے میں زمانے لگے ہیں
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہم
قسطوں میں خودکشی کا مزا ہم سے پوچھئے
دشمنوں سے پیار ہوتا جائے گا
دوستوں کو آزماتے جائیے
یہ کہنا تھا ان سے محبت ہے مجھ کو
یہ کہنے میں مجھ کو زمانے لگے ہیں
خدا بچائے تری مست مست آنکھوں سے
فرشتہ ہو تو بہک جائے آدمی کیا ہے
محبت کو سمجھنا ہے تو ناصح خود محبت کر
کنارے سے کبھی اندازۂ طوفاں نہیں ہوتا
سنا ہے ہمیں وہ بھلانے لگے ہیں
تو کیا ہم انہیں یاد آنے لگے ہیں
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب ان حدود میں لایا ہے انتظار مجھے
وہ آ بھی جائیں تو آئے نہ اعتبار مجھے
ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہیں رہی
جذبات میں وہ پہلی سی شدت نہیں رہی
-
موضوع : محبت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دوسروں پر اگر تبصرہ کیجئے
سامنے آئنہ رکھ لیا کیجئے
-
موضوع : آئینہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حد سے بڑھے جو علم تو ہے جہل دوستو
سب کچھ جو جانتے ہیں وہ کچھ جانتے نہیں
غم ہے نہ اب خوشی ہے نہ امید ہے نہ یاس
سب سے نجات پائے زمانے گزر گئے
ہٹائے تھے جو راہ سے دوستوں کی
وہ پتھر مرے گھر میں آنے لگے ہیں
تجھ کو برباد تو ہونا تھا بہرحال خمارؔ
ناز کر ناز کہ اس نے تجھے برباد کیا
یاد کرنے پہ بھی دوست آئے نہ یاد
دوستوں کے کرم یاد آتے رہے
گزرے ہیں میکدے سے جو توبہ کے بعد ہم
کچھ دور عادتاً بھی قدم ڈگمگائے ہیں
حیرت ہے تم کو دیکھ کے مسجد میں اے خمارؔ
کیا بات ہو گئی جو خدا یاد آ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چراغوں کے بدلے مکاں جل رہے ہیں
نیا ہے زمانہ نئی روشنی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آج ناگاہ ہم کسی سے ملے
بعد مدت کے زندگی سے ملے
الٰہی مرے دوست ہوں خیریت سے
یہ کیوں گھر میں پتھر نہیں آ رہے ہیں
-
موضوع : دوست
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
او جانے والے آ کہ ترے انتظار میں
رستے کو گھر بنائے زمانے گزر گئے
-
موضوع : انتظار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھول کر لے نباہ کانٹوں سے
آدمی ہی نہ آدمی سے ملے
صحرا کو بہت ناز ہے ویرانی پہ اپنی
واقف نہیں شاید مرے اجڑے ہوئے گھر سے
عقل و دل اپنی اپنی کہیں جب خمارؔ
عقل کی سنیے دل کا کہا کیجئے
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے راہ بر مجھ کو گمراہ کر دے
سنا ہے کہ منزل قریب آ گئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ وفا کی سخت راہیں یہ تمہارے پاؤں نازک
نہ لو انتقام مجھ سے مرے ساتھ ساتھ چل کے
ہاتھ اٹھتا نہیں ہے دل سے خمارؔ
ہم انہیں کس طرح سلام کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جھنجھلائے ہیں لجائے ہیں پھر مسکرائے ہیں
کس اہتمام سے انہیں ہم یاد آئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رات باقی تھی جب وہ بچھڑے تھے
کٹ گئی عمر رات باقی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دشمنوں سے پشیمان ہونا پڑا ہے
دوستوں کا خلوص آزمانے کے بعد
روشنی کے لیے دل جلانا پڑا
کیسی ظلمت بڑھی تیرے جانے کے بعد
ہم پہ گزرا ہے وہ بھی وقت خمارؔ
جب شناسا بھی اجنبی سے ملے
مجھے تو ان کی عبادت پہ رحم آتا ہے
جبیں کے ساتھ جو سجدے میں دل جھکا نہ سکے
نہ ہارا ہے عشق اور نہ دنیا تھکی ہے
دیا جل رہا ہے ہوا چل رہی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے کو محرومئ نظارہ قبول
آپ جلوے نہ اپنے عام کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ تو ہوش سے تعارف نہ جنوں سے آشنائی
یہ کہاں پہنچ گئے ہیں تری بزم سے نکل کے
ہم بھی کر لیں جو روشنی گھر میں
پھر اندھیرے کہاں قیام کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حال غم کہہ کے غم بڑھا بیٹھے
تیر مارے تھے تیر کھا بیٹھے
-
موضوع : تیر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہیں شعر و نغمہ بن کے کہیں آنسوؤں میں ڈھل کے
وہ مجھے ملے تو لیکن کئی صورتیں بدل کے
جلتے دیوں میں جلتے گھروں جیسی ضو کہاں
سرکار روشنی کا مزا ہم سے پوچھئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک گزارش ہے حضرت ناصح
آپ اب اور کوئی کام کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آپ نے دن بنا دیا تھا جسے
زندگی بھر وہ رات یاد آئی