Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اندھیرا پر اشعار

روشنی کے برعکس حالت

کو ہم اندھیرے سے تعبیرکرتے ہیں لیکن شاعری میں یہ اندھیرا پھیل کرزندگی کی ساری منفیت کوگھیر لیتا ہے ۔ یہ صرف ایک پہلوہے ۔ اندھیرے کو اور بھی کئی استعاراتی شکلوں میں استعال کیا گیا ہے ۔ بعض جگہوں پریہی اندھیراجدید زندگی کی خیرہ کن روشنی کے مقابلے میں ایک طاقت بن کرسامنے آتا ہے اورزندگی کی مثبت اقدارکا اظہاریہ ہوتا ہے ۔ یہ صرف ایک لفظ نہیں ہے بلکہ تصورات کے دور تک پھیلے ہوئے علاقے کی ایک خارجی علامت ہے ۔

شہر کے اندھیرے کو اک چراغ کافی ہے

سو چراغ جلتے ہیں اک چراغ جلنے سے

احتشام اختر

الفت کا ہے مزہ کہ اثرؔ غم بھی ساتھ ہوں

تاریکیاں بھی ساتھ رہیں روشنی کے ساتھ

اثر اکبرآبادی

عشق میں کچھ نظر نہیں آیا

جس طرف دیکھیے اندھیرا ہے

نوح ناروی

روشنی پھیلی تو سب کا رنگ کالا ہو گیا

کچھ دیئے ایسے جلے ہر سو اندھیرا ہو گیا

آزاد گلاٹی

دیتے نہیں سجھائی جو دنیا کے خط و خال

آئے ہیں تیرگی میں مگر روشنی سے ہم

انجم رومانی

اندھیروں کو نکالا جا رہا ہے

مگر گھر سے اجالا جا رہا ہے

فنا نظامی کانپوری

آج کی رات بھی تنہا ہی کٹی

آج کے دن بھی اندھیرا ہوگا

احمد ندیم قاسمی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے