ہم امن چاہتے ہیں مگر ظلم کے خلاف
گر جنگ لازمی ہے تو پھر جنگ ہی سہی
-
موضوعات : امناور 3 مزید
ظلم سہنا بھی تو ظالم کی حمایت ٹھہرا
خامشی بھی تو ہوئی پشت پناہی کی طرح
ہزاروں ظلم ہوں مظلوم پر تو چپ رہے دنیا
اگر مظلوم کچھ بولے تو دہشت گرد کہتی ہے
کچھ ظلم و ستم سہنے کی عادت بھی ہے ہم کو
کچھ یہ ہے کہ دربار میں سنوائی بھی کم ہے
کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعجاز سخن
ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے
اے ظلم کے ماتو لب کھولو چپ رہنے والو چپ کب تک
کچھ حشر تو ان سے اٹھے گا کچھ دور تو نالے جائیں گے
اسیران قفس پر ظلم تو صیاد کرتے ہیں
کہ ان کے پر کتر لیتے ہیں تب آزاد کرتے ہیں