Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

احوال پر اشعار

ہمارے شہر کے لوگوں کا اب احوال اتنا ہے

کبھی اخبار پڑھ لینا کبھی اخبار ہو جانا

ادا جعفری

ہم تو رات کا مطلب سمجھیں خواب، ستارے، چاند، چراغ

آگے کا احوال وہ جانے جس نے رات گزاری ہو

عرفان صدیقی

عرض احوال کو گلا سمجھے

کیا کہا میں نے آپ کیا سمجھے

داغؔ دہلوی

نہ مجھ کو کہنے کی طاقت کہوں تو کیا احوال

نہ اس کو سننے کی فرصت کہوں تو کس سے کہوں

بہادر شاہ ظفر

حال ہمارا پوچھنے والے

کیا بتلائیں سب اچھا ہے

آفتاب حسین

غالبؔ ترا احوال سنا دیں گے ہم ان کو

وہ سن کے بلا لیں یہ اجارا نہیں کرتے

مرزا غالب

احوال کیا بیاں میں کروں ہائے اے طبیب

ہے درد اس جگہ کہ جہاں کا نہیں علاج

جرأت قلندر بخش

احوال دیکھ کر مری چشم پر آب کا

دریا سے آج ٹوٹ گیا دل حباب کا

جوشش عظیم آبادی

ہمارے ظاہری احوال پر نہ جا ہم لوگ

قیام اپنے خد و خال میں نہیں کرتے

اظہر فراغ

ہوش اڑ جائیں گے اے زلف پریشاں تیرے

گر میں احوال لکھا اپنی پریشانی کا

مصحفی غلام ہمدانی

نہ پڑھا یار نے احوال شکستہ میرا

خط کے پرزے کئے بازوئے کبوتر توڑا

وزیر علی صبا لکھنؤی

تو نے کیا دیکھا نہیں گل کا پریشاں احوال

غنچہ کیوں اینٹھا ہوا رہتا ہے زردار کی طرح

عشق اورنگ آبادی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے