ہمارے شہر کے لوگوں کا اب احوال اتنا ہے
کبھی اخبار پڑھ لینا کبھی اخبار ہو جانا
-
موضوع : اخبار
ہم تو رات کا مطلب سمجھیں خواب، ستارے، چاند، چراغ
آگے کا احوال وہ جانے جس نے رات گزاری ہو
-
موضوع : رات
عرض احوال کو گلا سمجھے
کیا کہا میں نے آپ کیا سمجھے
نہ مجھ کو کہنے کی طاقت کہوں تو کیا احوال
نہ اس کو سننے کی فرصت کہوں تو کس سے کہوں
حال ہمارا پوچھنے والے
کیا بتلائیں سب اچھا ہے
غالبؔ ترا احوال سنا دیں گے ہم ان کو
وہ سن کے بلا لیں یہ اجارا نہیں کرتے
احوال کیا بیاں میں کروں ہائے اے طبیب
ہے درد اس جگہ کہ جہاں کا نہیں علاج
احوال دیکھ کر مری چشم پر آب کا
دریا سے آج ٹوٹ گیا دل حباب کا
-
موضوع : گریہ و زاری
ہوش اڑ جائیں گے اے زلف پریشاں تیرے
گر میں احوال لکھا اپنی پریشانی کا
تو نے کیا دیکھا نہیں گل کا پریشاں احوال
غنچہ کیوں اینٹھا ہوا رہتا ہے زردار کی طرح