کھینچو نہ کمانوں کو نہ تلوار نکالو
جب توپ مقابل ہو تو اخبار نکالو
ہمارے شہر کے لوگوں کا اب احوال اتنا ہے
کبھی اخبار پڑھ لینا کبھی اخبار ہو جانا
-
موضوع : احوال
اس وقت وہاں کون دھواں دیکھنے جائے
اخبار میں پڑھ لیں گے کہاں آگ لگی تھی
جو دل کو ہے خبر کہیں ملتی نہیں خبر
ہر صبح اک عذاب ہے اخبار دیکھنا
-
موضوع : فساد
ذرا سی چائے گری اور داغ داغ ورق
یہ زندگی ہے کہ اخبار کا تراشا ہے
دس بجے رات کو سو جاتے ہیں خبریں سن کر
آنکھ کھلتی ہے تو اخبار طلب کرتے ہیں
سرخیاں خون میں ڈوبی ہیں سب اخباروں کی
آج کے دن کوئی اخبار نہ دیکھا جائے
مجھ کو اخبار سی لگتی ہیں تمہاری باتیں
ہر نئے روز نیا فتنہ بیاں کرتی ہیں
رات کے لمحات خونی داستاں لکھتے رہے
صبح کے اخبار میں حالات بہتر ہو گئے
کون پڑھتا ہے یہاں کھول کے اب دل کی کتاب
اب تو چہرے کو ہی اخبار کیا جانا ہے
گمنام ایک لاش کفن کو ترس گئی
کاغذ تمام شہر کے اخبار بن گئے
ایسے مر جائیں کوئی نقش نہ چھوڑیں اپنا
یاد دل میں نہ ہو اخبار میں تصویر نہ ہو
بم پھٹے لوگ مرے خون بہا شہر لٹے
اور کیا لکھا ہے اخبار میں آگے پڑھیے
کوئی نہیں جو پتا دے دلوں کی حالت کا
کہ سارے شہر کے اخبار ہیں خبر کے بغیر
کوئی کالم نہیں ہے حادثوں پر
بچا کر آج کا اخبار رکھنا
سرخیاں اخبار کی گلیوں میں غل کرتی رہیں
لوگ اپنے بند کمروں میں پڑے سوتے رہے
وہ خوش نصیب تھے جنہیں اپنی خبر نہ تھی
یاں جب بھی آنکھ کھولیے اخبار دیکھیے