ظہیر صدیقی
غزل 11
نظم 17
اشعار 6
نہ جانے ہم سے گلہ کیوں ہے تشنہ کاموں کو
ہمارے ہاتھ میں مے تھی نہ دور ساغر تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جیسے جیسے آگہی بڑھتی گئی ویسے ظہیرؔ
ذہن و دل اک دوسرے سے منفصل ہوتے گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اس کے الفاظ تسلی نے رلایا مجھ کو
کچھ زیادہ ہی دھواں آگ بجھانے سے اٹھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اتنے چہروں میں مجھے ہے ایک چہرے کی تلاش
جس کو میں نے کھو کے پایا پا کے کھویا صبح تک
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
درد تو زخم کی پٹی کے ہٹانے سے اٹھا
اور کچھ اور بھی مرہم کے لگانے سے اٹھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے