وجود اس کا کبھی بھی نہ لقمۂ تر تھا
وجود اس کا کبھی بھی نہ لقمۂ تر تھا
وہ ہر نوالے میں دانتوں کے بیچ کنکر تھا
الگ الگ تھے دل و ذہن بد نصیبوں کے
عجیب بات ہے ہر دھڑ پہ غیر کا سر تھا
نہ جانے ہم سے گلہ کیوں ہے تشنہ کاموں کو
ہمارے ہاتھ میں مے تھی نہ دور ساغر تھا
لہولہان ہی کر دیتا پائے لغزش کو
ثبوت دیتا کہ وہ راستے کا پتھر تھا
بہت ہی خوب تھا وہ اندمال سے پہلے
کہ زخم تازہ تو داغ سیہ سے بہتر تھا
قریب ختم تھا گلشن کا کاروبار ظہیرؔ
رگ گلو کو مگر انتظار خنجر تھا
- کتاب : Roshan Waraq Waraq (Pg. 47)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.