درد تو زخم کی پٹی کے ہٹانے سے اٹھا
درد تو زخم کی پٹی کے ہٹانے سے اٹھا
اور کچھ اور بھی مرہم کے لگانے سے اٹھا
اس کے الفاظ تسلی نے رلایا مجھ کو
کچھ زیادہ ہی دھواں آگ بجھانے سے اٹھا
عہد ماضی بھی تو بے داغ نہیں کیوں کہیے
پاسداری کا چلن آج زمانے سے اٹھا
وجہ ممکن ہے کوئی اور ہو میں یہ سمجھا
وہ تری بزم میں شاید مرے آنے سے اٹھا
زلف ژولیدہ تو زیبائش رخسار ہوئی
مسئلہ سارا فقط اک ترے شانے سے اٹھا
اپنی پا مردی پہ وہ شخص بھی نازاں ہے ظہیرؔ
جو گرانے سے گرا اور اٹھانے سے اٹھا
- کتاب : Roshan Waraq Waraq (Pg. 50)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.