ہاں وہ میں ہی تھا کہ جس نے خواب ڈھویا صبح تک
ہاں وہ میں ہی تھا کہ جس نے خواب ڈھویا صبح تک
کون تھا وہ جو مرے بستر پہ سویا صبح تک
رات بھر کمرے میں میں دبکا رہا اور آسماں
میری فرقت میں مرے آنگن میں رویا صبح تک
بلب روشن تھا اندھیرے کو اجازت تھی نہیں
پھر بھی وہ بستر کے نیچے خوب سویا صبح تک
لوگ اکڑی پیٹھ لے کر دفتروں سے چل پڑے
میز کرسی کو ملا آرام گویا صبح تک
چاندنی شبنم ہوا کی برچھیاں چلنے کو ہیں
دن گئے کیوں آئے ہو جاؤ رکو یا صبح تک
اتنے چہروں میں مجھے ہے ایک چہرے کی تلاش
جس کو میں نے کھو کے پایا پا کے کھویا صبح تک
ہجر کی شب ان کی آمد کے تصور میں ظہیرؔ
منتظر آنکھوں نے دامن ہی بھگویا صبح تک
- کتاب : Roshan Waraq Waraq (Pg. 43)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.