زخم تازہ برگ گل میں منتقل ہوتے گئے
زخم تازہ برگ گل میں منتقل ہوتے گئے
پنجۂ سفاک میں خنجر خجل ہوتے گئے
دید کے قابل تھا ان صحرا نوردوں کا جنوں
منزلیں ملتی گئیں ہم مضمحل ہوتے گئے
نور کا رشتہ سواد جسم سے کٹتا گیا
ہم بھی آخر باد و آتش آب و گل ہوتے گئے
خون میں اونچے چناروں کے نہ حدت آ سکی
یوں بظاہر سبز پتے مشتعل ہوتے گئے
دل کے دفتر میں تھا جذبوں کا تقرر عارضی
ہاں جو ان میں معتبر تھے مستقل ہوتے گئے
جیسے جیسے آگہی بڑھتی گئی ویسے ظہیرؔ
ذہن و دل اک دوسرے سے منفصل ہوتے گئے
- کتاب : Roshan Waraq Waraq (Pg. 15)
- Author : Zaheer Siddiqui
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.