جاوید کمال رامپوری کے اشعار
پھر کئی زخم دل مہک اٹھے
پھر کسی بے وفا کی یاد آئی
اب تو آ جاؤ رسم دنیا کی
میں نے دیوار بھی گرا دی ہے
-
موضوع : التجا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہاتھ پھر بڑھ رہا ہے سوئے جام
زندگی کی اداسیوں کو سلام
-
موضوع : شراب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اگر سکون سے عمر عزیز کھونا ہو
کسی کی چاہ میں خود کو تباہ کر لیجے
ہائے وہ لوگ ہم سے روٹھ گئے
جن کو چاہا تھا زندگی کی طرح
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہی بے وجہ اداسی وہی بے نام خلش
راہ و رسم دل ناکام سے جی ڈرتا ہے
دن کے سینے میں دھڑکتے ہوئے لمحوں کی قسم
شب کی رفتار سبک گام سے جی ڈرتا ہے
-
موضوع : رات
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آئی تھی چند گام اسی بے وفا کے ساتھ
پھر عمر بھر کو بھول گئی زندگی ہمیں
ہم آگہی کو روتے ہیں اور آگہی ہمیں
وارفتگئ شوق کہاں لے چلی ہمیں
-
موضوع : آگہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دروازوں کے پہرے ہیں دیواروں کے سنگینیں
ہوتا جو مرے بس میں اس گھر سے نکل جاتا