فرخ جعفری کے اشعار
کوئی ٹھہرتا نہیں یوں تو وقت کے آگے
مگر وہ زخم کہ جس کا نشاں نہیں جاتا
-
موضوع : وقت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مسئلہ یہ ہے کہ اس کے دل میں گھر کیسے کریں
درمیاں کے فاصلے کا طے سفر کیسے کریں
تھے اس کے ہاتھ لہو میں ہمارے غرق مگر
ذرا بھی شرم نہ آئی اسے مکرتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر روز دکھائی دیں سب لوگ وہیں لیکن
جب ڈھونڈنے نکلیں تو ملتا ہی نہیں کوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جسم کے اندر جو سورج تپ رہا ہے
خون بن جائے تو پھر ٹھنڈا کریں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ اور بات کہ وہ تشنۂ جواب رہا
سوال اس کا مگر گونجتا فضا میں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حجاب اس کے مرے بیچ اگر نہیں کوئی
تو کیوں یہ فاصلۂ درمیاں نہیں جاتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس راز کے باطن تک پہنچا ہی نہیں کوئی
کیوں لوٹ کے گھر اپنے آیا ہی نہیں کوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ