عبث ہی محو شب و روز وہ دعا میں تھا
عبث ہی محو شب و روز وہ دعا میں تھا
علاج اس کا اگر درد لا دوا میں تھا
یہ اور بات کہ وہ تشنۂ جواب رہا
سوال اس کا مگر گونجتا فضا میں تھا
ہمیں خبر تھی کہ اس کا جواب کیا ہوگا
مگر وہ لطف جو اظہار مدعا میں تھا
یقیں کریں کہ یہیں کوئی جیسے کہتا ہو
کہ جو بھی دیکھا سنا تھا وہ سب ہوا میں تھا
ہم اپنے آپ کو کیا کچھ نہیں سمجھتے تھے
مگر کھلا کہ سفر خواب اور خلا میں تھا
خود اپنے عکس گنہ کا تھا سامنا اس کو
تمام عمر وہ آئینۂ سزا میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.