خیال اس کا کہاں سے کہاں نہیں جاتا
خیال اس کا کہاں سے کہاں نہیں جاتا
وہاں بھی جائے کہ جس جا گماں نہیں جاتا
بس اپنے باغ میں محو خرام رہتا ہے
کہ خود سے دور وہ سرو رواں نہیں جاتا
حجاب اس کے مرے بیچ اگر نہیں کوئی
تو کیوں یہ فاصلۂ درمیاں نہیں جاتا
کوئی ٹھہرتا نہیں یوں تو وقت کے آگے
مگر وہ زخم کہ جس کا نشاں نہیں جاتا
نہ جانے اس کی زباں میں ہے کیا اثر فرخؔ
کہ اس سے ہو کے کوئی بدگماں نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.