چراغ حسن حسرت کے اشعار
غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے
کچھ ہم سے کہا ہوتا کچھ ہم سے سنا ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک عشق کا غم آفت اور اس پہ یہ دل آفت
یا غم نہ دیا ہوتا یا دل نہ دیا ہوتا
امید تو بندھ جاتی تسکین تو ہو جاتی
وعدہ نہ وفا کرتے وعدہ تو کیا ہوتا
رات کی بات کا مذکور ہی کیا
چھوڑیئے رات گئی بات گئی
آؤ حسن یار کی باتیں کریں
زلف کی رخسار کی باتیں کریں
-
موضوع : حسن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
قبول اس بارگہہ میں التجا کوئی نہیں ہوتی
الٰہی یا مجھی کو التجا کرنا نہیں آتا
یارب غم ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
جو ہاتھ جگر پر ہے وہ دست دعا ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس طرح کر گیا دل کو مرے ویراں کوئی
نہ تمنا کوئی باقی ہے نہ ارماں کوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
امید وصل نے دھوکے دئیے ہیں اس قدر حسرتؔ
کہ اس کافر کی ہاں بھی اب نہیں معلوم ہوتی ہے